ایران: مغربی بلوچستان میں ایک ہفتے کے دوران 5 بلوچوں کو پھانسی

567

ایران مغربی بلوچستان میں ایک ہفتے کے دوران مختلف اوقات میں ایرانی سیکورٹی ادارے سپاء کے زیر حراست رہنے والے مغربی بلوچستان کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے 5 افراد کو پاسدران انقلاب کے خلاف بغاوت کے الزام سمیت مختلف الزامات میں پھانسی کی سزا دی گئی ہے۔

ایرانی سپاء کے جانب سے پھانسی دیئے جانے والے افراد مغربی بلوچستان کے مختلف علاقوں زاہدان، ایرانشہر اور سراوان سے تعلق رکھتے ہیں جنہیں مختلف اوقات میں گرفتار کرکے رواں ہفتے پھانسی کی سزا دی گئی۔

ایک ہفتے کے دوران پھانسی دی جانے والے 5 بلوچوں میں عبدالباسط خشت، بھنام ریکی، شعیب ریکی، مہربان براھوئی، حمید میر بلوچ زئی شامل ہیں۔

پاسداران انقلاب کے جانب سے پھانسی دیئے جانے والوں پر ایرانی حکومت کے خلاف بغاوت کا الزام، اسلام شدت پسندی و منشیات فروشی کے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔ اس سے قبل اس نوعیت کے کیسز میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے کئی افراد ایرانی پاسداران کے جانب سے پھانسی کے سزا پا چکے ہیں۔

تاہم مغربی بلوچستان میں قائم انسانی حقوق کی تںظیموں و سوشل ایکٹویسٹس کی جانب سے ایرانی حکام کے اس عمل کو بلوچ نسل کشی قرار دیکر اسکے خلاف سوشل میڈیا پر احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔

مغربی بلوچستان سے تعلق رکھنے والے نوجوان ایکٹویسٹ فرزند کد خدائی ان افراد میں سے ہیں جو ایران میں پھانسی دیئے گئے بلوچوں کے حق میں سوشل میڈیا پر مسلسل احتجاج کرر ہے ہیں۔

انہوں نے لکھا ہے کہ ایران کے انسانی حقوق کے اداروں و مہذب ممالک سمیت عالمی ادارے برائے انسانی حقوق و میڈیا بلوچ نسل کشی و ایران میں بلوچ نسل کش پالیسی پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں، جس کے وجہ سے حکومت کو اپنے مخالفین کو کچلنے میں کھلی چھوٹ مل گئی ہے۔

دی بلوچستان پوسٹ نمائندے نے جرمنی میں مقیم مغربی بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سیاسی کارکن نوید بلوچ سے اس سلسلے میں رابطہ کرکے ان سے مغربی بلوچستان میں جاری صورتحال و بلوچوں کو پھانسی دینے کے بارے میں مزید جاننے کی کوشش کی۔

نوید بلوچ کا کہنا تھا کہ “موجودہ ایرانی حکومت شروع دن سے ہی بلوچ نسل کشی و انسانی حقوق کی پامالی پر عمل پیرا ہے۔ بلوچستان میں گرفتار کرکے پھانسی دیئے جانے والوں میں فقط یہ پانچ افراد نہیں ہیں بلکہ ابتک سینکڑوں بلوچ نوجوان و بزرگ ریاستی ادارے گرفتار کرکے پھانسی دے چکے ہیں یا مختلف اوقات میں فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا ہے۔“

انہوں نے مزید کہا کہ “گرفتار کئے گئے افراد کے لواحقین کو دوران گرفتاری انکے رشتہ داروں سے ملنے نہیں دیا جاتا اور جس دن پھانسی کا وقت مقرر کردیا جاتا ہے تو لواحقین کو کچھ وقت کے لئے ملاقات کا وقت دیا جاتا ہے اور پھانسی دی جاتی ہے، جس کے باعث لواحقین اپنے پیاروں کو الوداع بھی نہیں کہہ پاتے -“

مغربی بلوچستان میں گذشتہ ایک ہفتے کے دوران پھانسی دیئے گئے افراد کے سزا کے خلاف سوشل میڈیا پر انسانی حقوق کے کارکنان کی جانب سے کیمپئن بھی چلائی جارہی ہے۔