ہلمند کے عسکری حکام نے مارنے جانے تمام افراد کو طالبان قرار دے دیا جبکہ طالبان نے عسکری حکام کے دعووں کی تردید کردی ہے۔
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق افغانستان کے جنوبی صوبے ہلمند کے ضلع نادعلی کے علاقے لوی باغ میں امریکی جنگی ہیلی کاپٹر اور ڈرون حملے کے نتیجے میں اطلاعات کے مطابق اٹھارہ افراد مارے گئے ہیں ۔
افغان آرمی کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ گذشتہ رات نو بجے کے قریب ضلع نادعلی کے علاقے لوی باغ میں طالبان کے ایک گروپ پر حملہ کیا جو فورسز پر حملے کی تیاری میں مصروف تھے۔
افغان آرمی کے 215 میوند کور کے جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا کہ طالبان کے خلاف یہ حملہ خفیہ اطلاع کی بنیاد پر افغان فضائیہ کے مدد سے کیا گیا۔
دوسری جانب طالبان کے ترجمان قاری محمد یوسف احمد نے میڈیا کو جاری کردہ اپنے بیان میں نادعلی کے علاقے لوی باغ میں امریکی جنگی ہیلی کاپٹر اور ڈرون حملے کو دوحہ معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ جس جگہ پہ امریکہ نے بمباری کی ہے وہ جنگ کے میدان سے کافی دور علاقہ ہے اور بمباری میں عام شہری مارے گئے۔
طالبان ترجمان نے دعوی کیا کہ جنگی ہیلی کاپٹر کے حملے کے بعد جب عام شہری اور طالبان لاشوں کو ملبے سے نکال رہے تھے تو امریکی ڈرون طیارے نے پھر میزائل حملہ کیا جس کے نتیجے میں 18 افراد طالب اور عام شہری مارے گئے جبکہ 3 دیگر زخمی ہوئیں ہیں ۔
ضلع نادعلی میں مارے جانے والے دو افراد کی شناخت بشیر احمد اور مستری بسم اللہ کے نام سے ہوئی ۔
افغانستان میں امریکہ و طالبان کے درمیان امن معاہدے پہ دستخط کرنے کے بعد بین الافغانی مذاکرات کا آغاز بھی ہوچکا ہے تاہم پر تشدد واقعات میں کافی حد اضافہ ہوا ہے ۔