خبر رساں ادارہ روئٹر کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار کا کہنا ہے کہ سعودی حکام اور وائٹ ہاوس کے سینیئر ایڈوائزر جیراڈ کشنر کے درمیان پیر کے روز بات چیت کے بعد سعودی عرب نے متحدہ عرب امارات جانے والی اسرائیلی پروازوں کو اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد اور وائٹ ہاوس کے سینئر ایڈوائزر کشنر اور مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی ایلچی ایوی برکوویز اور برائن ہک نے بات چیت کے لیے سعودی عرب پہنچنے کے فوراً بعد اس معاملے کو اٹھایا، ایک امریکی افسر نے خبر رساں ایجنسی روئٹر کو بتایا کہ ‘ہم نے اس معاملے کو حل کر لیا ہے۔‘
اس معاہدے پر دستخط کے چند گھنٹے بعد ہی منگل کی صبح کو اسرائیلی ایرلائنز کی پہلی پرواز دبئی روانہ ہونے والی ہے۔
سعودی فضائی حدود استعمال کرنے کے حوالے سے کوئی معاہدہ نہیں ہونے کے سبب اسرائیلی ایئرلائنز کی پرواز کے منسوخ ہوجانے کا خطرہ پیدا ہو گیا تھا۔
اس سال متحدہ عرب امارات، بحرین اور سوڈان کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کے معاہدوں پر دستخط ہونے کے بعد اسرائیل اور مذکورہ عرب ملکوں کے درمیان براہ راست پروازیں شروع ہو رہی ہیں۔
امریکی عہدیدار نے بتایا ”اس معاہدے کے نتیجے میں اسرائیلی ایئرلائنز کے مسافروں کواسرائیل سے متحدہ عرب اور بحرین لے جانے اور واپس لانے میں پیدا ہونے والے کسی بھی مسئلے کو حل کیا جا سکے گا۔”
کشنر اور ان کی ٹیم اس ہفتے سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور کویت کے امیر سے ملاقات کرے گی۔ ان کے اس دورے کا ایک مقصد خلیجی تعاون کونسل (جی سی سی) کے رکن ملکوں کو قطر کی تین سالہ پابندی کو ختم کرنے کے لیے راضی کرنے کی کوشش بھی ہے۔