بلوچستان کے علاقے کوہلو میں سلنڈر دھماکے میں زخمی 9 سالہ بچی نادیہ بنت محمد نور زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسی، وہ گذشتہ پانچ دنوں سے ملتان کی آئی سی یو میں زیر علاج تھی۔
خیال رہے پانچ روز قبل کوہلو کے نواحی علاقے بوہڑی میں شادی کی تقریب کے دوران گیس سلنڈر دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں بچوں سمیت 33 افراد زخمی ہوگئے۔
پولیس کے مطابق زخمیوں کو ڈی ایچ کیو منتقل کیا گیا جبکہ ہسپتال حکام کی جانب سے نصف درجن سے زائد افراد کی حالت تشویشناک بتائی گئی جنہیں پنجاب ریفر کیا گیا۔
دھماکے میں متاثرہ دو کم سن بچیاں جانبحق ہوئی ہے۔ دیگر زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
واضح رہے دو سال قبل اسی نوعیت کے ایک واقعے میں کیچ کے علاقے شاپک میں شادی کی تقریب کے دوران گھر میں گیس سلنڈر کے دھماکے کے نتیجے میں 12 افراد ہلاک و زخمی ہوئے تھے جن میں اکثریت خواتین کی تھی۔
بلوچستان میں دارالحکومت کوئٹہ کے علاوہ دیگر شہروں میں برن سینٹرز موجود نہیں ہے جس کے باعث اس نوعیت کے واقعات میں اکثر زخمی جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔
دوسری جانب سردیوں آغاز کے ساتھ ہی اس نوعیت کے واقعات اکثر رپورٹ ہوتے ہیں جن میں گیس کی بندش اور بحالی کے باعث واقعات کا رونماء ہونا نمایاں ہے جبکہ گیس صارفین کی جانب سے بھی حفاظتی اقدامات پر عمل نہیں کرنا بھی ان وجوہات میں شامل ہے۔