کوئٹہ پریس کلب کے سامنے لاپتہ افراد کیلئے احتجاج جاری

158

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4123 دن کمل ہوگئے۔ نیشنل پارٹی کے رہنماء ملک نصیر شاہوانی اور دیگر نے کیمپ کا دورہ کیا۔

نوشکی سے لاپتہ لیویز اہلکار عبدالغنی مینگل کے والدین نے کیمپ آکر ان کے گمشدگی سے متعلق تفصیلات بتائیں اور وی بی ایم پی کے پاس پروفارمہ جمع کیا گیا۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے رہنماء ماما قدیر بلوچ کا اس موقع پر کہنا تھا کہ محکومی، استحصال، جبر و استبداد اور بیرونی قبضہ گیری کا خاتمہ متاثرہ اقوام، انسانی گروہوں، مظلوم طبقات کی پرامن جدوجہد کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ یہ تاریخی حقیقت ایک مسلمہ قانون بن چکی ہے۔ جبر و استبداد کے خلاف جدوجہد کا پیدا ہونا ناگزیر ہے خصوصاً ایسے سماج اور اقوام میں جہاں آزاد باوقار اور مساوی حیثیت میں زندہ رہنماء عمومی مزاج اور نفسیات کا نمایاں خاصہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی ریاست کی جانب سے بلوچستان میں بارہا سفاکانہ فوجی کاروائیاں عمل لائی گئی مگر یہ اس لحاظ سے مکمل ناکام رہے۔ پاکستانی بالادست قوتوں کے اس وحشیانہ اقدام کی مذمت اور ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا گیا مگر پاکستانی حکمران اپنی سفاکانہ روش سے باز نہیں آئے۔

ماما قدیر نے کہا کہ شہیداء کی قربانیوں نے بلوچ جدوجہد کو کئی قدم آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا اور جو کام وہ اپنے زندگی میں پورا نہیں کرسکے ان کی شہادت نے کر دکھایا، یوم بلوچ شہداء کے موقع پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور ان کے دن کو شایان شان طور پر اس عہد کے ساتھ منانے کی ضرورت ہے کہ بلوچ شہداء کے مشن کو آخری فتح تک جاری رکھا جائے گا۔