کوئٹہ میں لاپتہ افراد کیلئے احتجاج کو 4135 دن مکمل

120

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو کوئٹہ پریس کلب کے سامنے 4135 دن مکمل ہوگئے۔ تربت سے سیاسی کارکن میر بالاچ بلوچ، غلام حیدر بلوچ اور دیگر نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

احتجاجی کیمپ میں موجود لاپتہ انسانی حقوق کے کارکن راشد حسین بلوچ کی والدہ کا کہنا تھا کہ میرے بیٹے کو پاکستان کی ایماء پر متحدہ عرب امارات کے خفیہ اداروں نے لاپتہ کرکے پاکستان کے حوالے کیا۔ گذشتہ دنوں پاکستان کے وفاقی وزیر شیریں مزاری نے راشد حسین کے گرفتاری کی تصدیق کی جبکہ اس سے قبل بھی راشد حسین کو پاکستان منتقل کرنے کی تصدیق کی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے قوانین کے تحت راشد حسین کو عدالت میں پیش کرکے فری ٹرائل کا موقع دے۔ اگر ان پر کوئی الزام ہے تو یہاں آئین اور قوانین موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں کمیشن کے سامنے حاضر ہورہی ہوں لیکن میرا بیٹا لاپتہ ہے۔ متحدہ عرب امارات اور پاکستان راشد حسین کو منظر عام پر لاکر انہیں عدالت میں پیش کرے۔

وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ جب انسان لالچ، خود غرضی اور مفاد پرستی کے بھنور میں پھنس کر انسانیت سے عاری اصولوں کے مطابق اپنی زندگی گزارنے لگے تو عہد حاضر میں بود و باش پارنے والے نوجوان خواتین طبقہ انہی اصولوں پر کار بند ہوکر اپنی انسانی قومی فرائض سے روگردانی اختیار کرتے ہوئے سابقہ اصولوں کی راہ پر چل کر اسی دائرے میں چکر کاٹتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج قبضہ گیر اور استحصالی طبقہ پاکستانیوں کی شکل میں بلوچ وطن پر قابض ہے اور ارتقاء کے آگے بند باندے ہوئے ہیں۔ مظلومیت اور محکومیت کے سیاہ تاریک رات کو صبح روشن میں بدلنے کیلئے فکر اور نظریات کے ہتھیار سے لیس ہوکر بغاوت کرنے کی ضرورت ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر تم صرف اپنے لیے زندہ ہو تو اس کے معنی ہیں کہ تم اپنے قوم کیلئے زندہ لاش ہو، آج بلوچ قوم ایک ہی وقت میں قومی جبر کا شکار ہے، دنیا میں وہ انسان عظیم اور قابل رشک ہے جو انسانی برابری اور خوشحالی کیلئے اپنے وجود کو مٹانے سے بھی نہیں کتراتے ہیں۔

خیال رہے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر لاپتہ حسان قمبرانی، حزب اللہ قمبرانی اور عبدالحئی کرد کے حوالے سے کمپئین جاری ہے، اس وقت پاکستان میں کمپئین ٹرینڈ کررہا ہے۔

حسان قمبرانی، حزب اللہ قمبرانی اور عبدالحئی کرد کے حوالے سے کمپئین میں مختلف مکتب کے افراد حصہ لے رہے ہیں۔ پشتون تحفظ موومنٹ کے سرگرم رکن و سماجی کارکن گلالئی اسماعیل سمیت مختلف افراد نے اس کمپئین میں حصہ لینے کی اپیل سمیت بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے حوالے سے ویڈیو پیغامات جاری کیئے۔