کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے احتجاج جاری

124

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4132 دن مکمل ہوگئے۔ بی ایس او کے زونل سیکرٹری شوکت بلوچ، کامریڈ اسرار بلوچ، بجار بلوچ اور دیگر نے کیمپ کا دورہ کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

پنجگور سے لاپتہ تین افراد بازیاب ہوکر اپنے گھروں کو پہنچ گئے۔

اس موقع پر وی بی ایم پی کے رہنما ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ بلوچ سزمین کے وارث ضرور ان دوغلی پارلی والی تمام پارلیمانی افراد کا سوچیں جنہوں نے آج تک پاکستانی غلامی کو مضبوط بنائے رکھا ہے۔ ہزاروں بلوچ فرزندوں کا لہا بہایا گیا اور مزید بہایا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم اتنی بے حس نہیں کہ سب کچھ بھول جائے یقیناً بلوچ قوم کا ہر باشعور فرد اس بارے میں اپنی انفرادی کردار کو ادا کرتے ہوئے اسے اشتراکی عمل میں تبدیل کرے گا اور دشمن کو صاف جواب دے گا کہ بلوچ بے شک مظلو سہی محکوم سہی مگر وہ اتنی ہمت رکھتی ہے کہ غلامی کے خلاف آواز بلند کرے۔

ماما قدیر کا کہنا تھا کہ پاکستان بلوچ پرامن جدوجہد کے خلاف اپنی تمام حربوں کو استعمال کرنے کیلئے برسر پیکار ہے۔ ریاستی فورسز شہید کمبر چاکر، شہید حق نواز، شہید سنگت ثناء، شہید جلیل ریکی اور دیگر کی آخری آرام گاہ کو شہید کیا اور مسمار کرنے کی کوشش کی جہاں وہ اپنی خوف کی وجہ سے بلوچ شہداء کی قبرون کی بے حرمتی پر اتر آیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ستر کی دہائی میں بھی بلوچ فرزندوں کو ہیلی کاپٹروں سے پھینکا گیا اور آج بھی وہی حربہ استعمال کررہا ہے اور لاشوں کو جلانے، قبروں کو بھی مٹانے کے درپے ہے مگر وہ یہ بھول گئے کہ جدوجہد کیلئے جانیں قربان کرنے والے نہ مرتے ہیں اور نہ ہی قبریں مسمار کرنے سے ختم ہوتے ہیں۔

ماما قدیر نے کہا کہ پاکستان کی بربریت کیخلاف شدید غصہ کے کا اظہار کیا جارہا ہے۔ اپنی زمین پر غلام ہونے کی وجہ سے ہر باغیرت بلوچ ریاست کیلئے دہشت گرد ہے۔

دریں اثناء ٹی بی پی نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ضلع پنجگور سے رواں سال اگست کے مہینے لاپتہ کیئے جانیوالے تین افراد رستم ولد دلبر، موسیٰ ولد جواد اور حاتم ولد حیدر بازیاب ہوکر اپنے گھروں کو پہنچ گئے۔

ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ افراد کو اگست کے مہینے میں دوران آپریشن پاکستانی فورسز نے حراست میں لیکر لاپتہ کردیا تھا۔