کوئٹہ: لاپتہ افراد کیلئے احتجاج جاری

134

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4141 دن مکمل ہوگئے۔ مختلف مکاتب فکر کے لوگوں نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ شعوری پرامن جدوجہد قوم کو غلامی کا احساس دلا رہی ہے اور جب انسان کو غلامی کا احساس ہوجائے تو پھر آسائش کوئی معنی نہیں رکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حیف ہے ایسی سوچ پر جہاں بہن کی عزت، بیٹی کی آبرو اور چادر و چاردیواری مقامی دلالوں کیلئے کوئی معنی نہیں رکھتی، پر جب ایک باشعور بلوچ جو اپنی شناخت اور آنے والی نسلوں کی پہچان اور جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کی جستجو میں مگن ہے تو اسے کسی نہ کسی طریقے سے راستے سے ہٹھا دیا جاتا ہے۔

ماما قدیر کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں فوجی آپریشنوں کے نتیجے میں کہی بلوچ فرزند شہید ہوئے اور کہی جبری طور پر لاپتہ ہوئے جبکہ یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔ قابض سے کبھی نرمی اخلاقیات کی امید نہیں رکھنا چاہیے اگر وہ پاکستان جیسا ملک ہو، آپریشنوں میں گھروں کو لوٹنے کے بعد جلایا گیا بچوں اور خواتین کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا نیز قابض آج بلوچ کے ساتھ ہر وہ عمل کررہی ہے جسے ہم تاریخ کے اوراق میں پڑھتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس جدوجہد کو مزید تیز کرنے کی ضرورت ہے، اپنی انا، ذاتی خواہشات کو چھوڑ کر ان تمام سیاسی پارٹیوں تنظیموں سے یہ پرامن جدوجہد التجا کرتی ہے کہ اپنے ذہنوں میں شہید اور لاپتہ افراد کے لواحقین اور متاثرہ افراد افراد کا خیال کریں۔