سوشل میڈیا ایکٹوسٹ اور صحافی بایزید خروٹی بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے پراسرار طور پر لاپتہ ہوگئے جس کے بعد مختلف افراد نے ان کے اغواء کے بعد جبری گمشدگی کے خدشے کا اظہار کیا۔
بایزید خروٹی سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ایک مقبول پیج کے ایڈمن ہے جبکہ مختلف اخبارات بھی میں لکھتے ہیں۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ و رکن قومی اسمبلی سردار اختر جان مینگل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بایزید خروٹی کی گمشدگی پر ردعمل دیتے ہوئے صحافی برادری سے گزارش کی ہے کہ تمام صحافی بایزید خروٹی کے اغواء کیخلاف متحد ہوجائیں ہوسکتا ہے کہ کسی کو ان کے خیالات سے اتفاق نہ ہو لیکن آج اس کی باری تھی کل آپ کی باری ہوسکتی ہے۔
دریں اثناء حکومت بلوچستان کے ترجمان لیاقت شاہوانی کا کہنا ہے کہ بایزید خروٹی پولیس کی تحویل میں ہے۔ آج ڈی جی لیویز کے دفتر میں منعقدہ تقریب میں زبردستی داخل ہوکر کار سرکار میں مداخلت کرنے پر اسے حراست میں لیا گیا ہے۔