گذشتہ روز فائرنگ کے نتیجے میں جانبحق ہونے والے افراد کی تعداد دو ہوگئی۔
بلوچستان کے علاقے چمن میں دوسرے روز بھی حالات کشیدہ ہے، عوام کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔
گذشتہ روز ڈیورنڈ لائن پر چمن گیٹ کے مقام پر تاجروں پر احتجاج کے دوران پاکستانی فورسز کے اہلکاروں نے فائرنگ کی جس کے نتیجے ایک بچہ موقع پر جانبحق اور چار افراد زخمی ہوگئے جبکہ زخمیوں میں سے ایک آج جان کی بازی ہار گیا۔
لیویز حکام کے مطابق افغانستان سے چمن پیدل آنے والے تاجروں سے دستی سامان پکڑنے پر تاجروں نے احتجاج کیا۔
علاقائی ذرائع کے مطابق احتجاج کے دوران فورسز اہلکاروں نے مشتعل ہجوم کو منتشر کرنے کیلئے فائرنگ کھول دی جس کے نتیجے میں چھ افراد زخمی ہوئے جن میں سے دو جانبحق ہوئے۔
دوسری جانب روزگار بحالی کمیٹی چمن کے رہنماؤں نے فورسز کی فائرنگ کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ فائرنگ سے دو شہری جانبحق جبکہ 6 زخمی ہوئے ہیں، اس طرح کے واقعات سے عوام کے دلوں میں فورسز کیلئے نفرت بڑھتا جارہا ہے، حکومت سرحدی علاقے میں حالات خراب کرنے کی بجائے عوام کے ساتھ تعلقات بہتر کریں۔
گذشتہ روز مشتعل مظاہرین نے دفاتر کو بھی نذر آتش کردیا جبکہ آج بھی احتجاج جاری ہے جس میں لوگوں کی بڑی تعداد شریک ہے۔
خیال رہے اس سے قبل چمن رواں سال جولائی میں بھی اسی نوعیت کا واقعہ پیش آیا تھا جہاں پاکستانی فورسز کی مظاہرین پر فائرنگ کے نتیجے میں تین افراد جانبحق اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔
حکام نے تاحال مذکورہ واقعے کے حوالے سے کوئی موقف پیش نہیں کیا ہے۔