پنجگور سے ایک شخص کی لاش برآمد

468

مذکورہ شخص کا تعلق مبینہ حکومتی حمایت یافتہ گروہ سے بتایا جاتا ہے۔

بلوچستان کے ضلع پنجگور سے ایک شخص کی لاش برآمد ہوئی جس کی شناخت جاوید ولد حسن کے نام سے ہوئی ہے۔

اطلاعات کے مطابق مذکورہ شخص کو گذشتہ رات ہلاک کیا گیا ہے جبکہ لاش پر تشدد کے نشانات بھی پائے گئے ہیں۔

علاقائی ذرائع کا کہنا ہے کہ مقتول کا تعلق مبینہ طور پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کی تشکیل کردہ ڈیتھ اسکواڈ سے تھا جبکہ وہ پروم کا رہائشی تھا لیکن کچھ عرصہ قبل وڈھ منتقل ہوا تھا۔

علاقائی ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ گذشتہ رات پنجگور کے نواحی علاقے میں لیویز کو چوری کی رپورٹ موصول ہوئی۔ لیویز اہلکار چوروں کو پکڑنے میں کامیاب ہوگئے تھے یہ شخص مبینہ طور پر لیویز کی حراست میں ہلاک ہوا ہے۔ جبکہ لیویز اہلکاروں کا کہنا ہے کہ انہیں پہلے سے پڑی لاش ملی تھی۔

مقتول بجار شمبے زئی نامی شخص کا چاچا زاد بتایا جاتا ہے جن پر الزام ہے کہ وہ ڈیتھ اسکواڈ کی سربراہی کررہا ہے۔ قبل ازیں اس کا داماد بھی پنجگور میں مسلح افراد کے حملے میں مارا جاچکا ہے۔

خیال رہے بلوچ سیاسی و سماجی حلقوں کے مطابق پاکستانی فوج اور خفیہ ادارے بلوچستان بھر میں ڈیتھ اسکواڈز تشکیل دے چکے ہیں جن کو بلوچ آزادی پسندوں کیخلاف مسلح کیا جاچکا ہے جبکہ مذکورہ افراد کو منشیات فروشی، اغواء برائے تاوان اور بھتہ خوری کی اجازت دی جاچکی ہے تاکہ ان کے مالی معاملات حل ہوسکیں۔

بلوچ حلقوں کا موقف ہے کہ مذکورہ گروہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں میں بھی ملوث ہیں تاہم عسکری حکام کی جانب سے اس حوالے کوئی موقف پیش نہیں کیا گیا ہے۔

ڈیتھ اسکواڈز کے اہلکاروں کو بلوچ مسلح آزادی پسند تنظیمیں نشانہ بناتی رہی ہے، چار روز قبل پنجگور ہی کے علاقے گوارگو سے ایک شخص کی گولیوں سے چھلنی لاش ملی تھی جس کی شناخت غلام جان ولد عید محمد سکنہ گوارگو گْونی سے ہوئی تھی بعدازاں بلوچ ریپبلکن آرمی نے مذکورہ شخص کو ہلاک کرنے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

تنظیم کے ترجمان بیبگر بلوچ کا کہنا تھا کہ مذکورہ شخص حالیہ دنوں گوارگو فوجی آپریشن میں پاکستانی فورسز کے ہمراہ رہا ہے۔

گذشتہ مہینے کے اواخر میں دارالحکومت کوئٹہ میں ہزار گنجی کے مقام پر بم حملے میں آزاد خان مری کو نشانہ بنایا گیا جس میں آزاد خان سمیت تین افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے، حملے کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی۔

بی ایل اے کے ترجمان جیئند بلوچ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی خفیہ اداروں کے اہم کارندے حاجی آزاد خان مری کو ساتھیوں سمیت “وی بی آئی ای ڈی ” دھماکے سے نشانہ بنایا، حاجی آزاد خان مری پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کے ایماء پر بلوچ سرمچاروں کے اہلخانہ کو تنگ کرنے، جہد کاروں کو دشمن کے سامنے سرینڈر کرنے پر مجبور کرنے، غریب بلوچوں کے اراضی پر قبضہ کرنے اور بلوچ سرمچاروں کے خلاف ڈیتھ اسکواڈ تشکیل دینے جیسے قومی غداری گناہ کا مرتکب تھا۔

خیال رہے کوئٹہ میں بم دھماکہ ایسے موقع پر ہوا جب پاکستان کے اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم کا جلسہ جاری تھا جبکہ حکام نے تھریٹ الرٹ بھی جاری کی تھی۔