بلوچستان کے ضلع نوشکی سے لاپتہ لیویز اہلکار عبدالغنی ڈھائی سال گزرنے کے باوجود بازیاب نہیں ہوسکے۔ عبدالغنی کے والدین نے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وی بی ایم پی کے احتجاجی کیمپ میں آکر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔
لاپتہ عبدالغنی کے لواحقین نے بتایا کہ عبدالغنی ولد رسول بخش مینگل صوفی آباد احمد وال نوشکی کا رہائشی ہے جنہیں 13 مارچ 2019 کو جبری طور پر لاپتہ کیا گیا۔
انہوں نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ عبدالغنی مینگل کو صوفی آباد احمد وال فٹ بال گراونڈ سے ڈارک شیشوں والے بغیر نمبر پلیٹ کے سفید رنگ کی فیلڈر گاڑی میں مسلح افراد اپنے ہمراہ لے گئے۔ مذکورہ گاڑی میں پانچ افراد آئے جن میں سے تین افراد گاڑی سے اترے جبکہ دو گاڑی میں بیٹھے رہیں۔
والدین نے بتایا کہ مذکورہ افراد میں سے دو افراد لیویز کی وردی میں ملبوس تھے۔ اور وہ اردو میں بات کررہے تھے۔
انہوں نے کہا مذکورہ افراد نے عبدالغنی کو زبردستی گاڑی میں بٹھایا اور اپنے ہمراہ لے گئے۔ اس واقعے کے دو چشم دید گواہ بھی موجود ہے۔
لواحقین نے کہا کہ عبدالغنی کو پاکستانی خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے لاپتہ کیا ہے۔ اس متعلق لیویز تھانہ احمد وال میں ایف آئی آر درج کی جاچکی ہے علاوہ ازیں ڈسٹرکٹ کمشنر نوشکی اور فرنٹیئر کور کرنل سے بھی ملاقات کی جاچکی ہے۔
ان کے والد کا کہنا ہے کہ عبدالغنی بلوچسان لیویز کا حاضر سروس اہلکار ہے۔ ہم نے ان کے بازیابی کے لیے علاقائی معتبرین، میر اور سرداروں سے ملاقات سمیت تمام ذرائع استعمال کیئے لیکن ہمیں انصاف نہیں مل سکی لہٰذا اب ہم عبدالغنی کے بازیابی تک وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے کیمپ میں احتجاج پر بیٹھے رہینگے۔