فرانس میں ویلر لا بیل کے علاقے میں ایک پاکستانی مسجد کے امام لقمان کو 18 مہینے قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ جبکہ فرانس میں ان کے داخلے پر تاحیات پاپندی بھی عائد کی دی گئی ہے۔
گذشتہ روز پنتواس کی عدالت نے ڈیڑھ سال قید اور فرانسیسی علاقوں میں داخلے پر قطعی پابندی کی سزا سنائی۔ پنتواس پیرس کا مضافاتی علاقہ ہے۔ بتایا گیا ہے کہ لقمان ایچ کو سزا مکمل کرنے کے بعد ملک بدر کر دیا جائے گا اور اس کے بعد وہ کبھی فرانس کی سرزمین پر قدم نہیں رکھ سکیں گے۔
عدالت کے صدر اسٹیفن بلٹ نے لقمان ایچ کو ایک مجرم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب انہیں اپنے آبائی ملک پاکستان واپس جانا پڑے گا، ”یہ ناممکن ہے کہ جمہوریہ آپ کے بیانات کی وجہ سے آپ کو اپنی سرزمین پر رکھنے پر غور کرے۔‘‘ وہ ویلر لابیل میں واقع مسجد قبا میں جز وقتی امامت کیا کرتے تھے۔
33 سالہ لقمان ایچ پر 9 ، 10 اور 25 ستمبر کو سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ ٹک ٹاک پر ایسی تین ویڈیوز پوسٹ کرنے کا الزام لگایا گیا تھا، جن میں شدت پسندی کی ترغیب دی جا رہی تھی۔ جریدے شارلی ایبدو کے پرانے دفتر کے باہر چاقو حملے کے بعد اس امام نے اس ایپ پر اپنے پیغامات جاری کیے تھے۔
یاد رہے کہ ستمبر میں شارلی ایبدو کے پرانے دفتر کے سامنے خنجر کے حملے میں دو افراد زخمی ہوئے تھے۔ حملہ آور ایک پاکستانی مہاجر اٹھارہ سالہ علی تھا۔