تیرہ نومبر بیاد شہدائے بلوچستان کوتجدید عہد کے ساتھ منایا گیا۔ بی ایل ایم

135

بلوچستان لبریشن موومنٹ کے مرکزی ترجمان سالار بلوچ نے کہا  13 نومبر 2020 کو بیاد شہدائے بلوچستان کی مناسبت سے بلوچستان سمیت دنیا مختلف ممالک میں پروگراموں کا انعقاد کیا گیا، بلوچ قومی آزادی کی شاہراہ کو اپنا قیمتی لہو دے کر روشن کرنے والے شہیدوں کو یاد رکھنا اور ان کے فلسفے کو سمجھنا اور اس پر گامزن رہنا ہر بلوچ پر واجب ہوتا ہے۔ 13 نومبر کا فلسفہ بھی یہی ہے کہ ہم شہیدوں کے آئینے میں خود کو دیکھیں اور اپنے منزل سے کبھی غافل  نا ہوں۔ اس بابت بلوچستان سمیت دنیا بھر میں مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے تمام بلوچوں نے یک مشت ہوکر اس مبارک دن کو منایا۔

بی ایل ایم کے ترجمان نے کہا  بلوچستان لبریشن موومنٹ کی جانب سے 13 نومبر کا دن دنیا کے مختلف ممالک میں منایا گیا۔ اس یادگاری ریفرنس پروگرام میں بی ایل ایم کے تمام زونل باڈیز کو تاکید کی گئی تھی کہ وہ قومی شہیدوں کے اس اہم دن کو بھرپور انداز میں منائیں۔ بی ایل ایم نے کورنر مٹینگ اور سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں کو بلوچ شہداء کے مشن کے بابت آگاہی فراہم کیا۔ مزید برآں شہداء کی خاطر فاتحہ خوانی اور لنگر کے اہتمام کے علاوہ یہ عہد کیا گیا کہ ایک آزاد بلوچ سماج کے قیام تک جدوجہد جاری رکھیں گے۔

تیرہ نومبر 1839 کو انگریز سامراج نے جب بلوچ وطن پر یلغار کر کے بلوچ قومی آزادی کو سلب کر کے دنیا کے نقشے پر موجود آزاد بلوچ ریاست پر نہ صرف غاصبانہ قبضہ قائم کی بلکہ انتہائی بے رحمی کے ساتھ بلوچ قومی وحدت کو پارہ پارہ کرکے اپنے توسیع پسندانہ عزائم کے ساتھ بلوچ زمین اور آبادی کو تقسیم کیا۔ اس وقت بلوچ ریاستی امور کے سربراہ میر محراب خان تھے جنہوں نے انگریز غاصبوں کے خلاف آزادی کا علم بلند کرکے بلوچ قومی لشکر کے ساتھ بلوچ وطن کی آزادی اور دفاع کے لئے غیر ملکی حملہ آوروں کے خلاف باقاعدہ جنگ کا آغاز کیا۔ اس جنگ میں شہید محراب خان اور ان کے ساتھیوں نے انتہائی دلیری کے ساتھ لڑ کر جام شہادت نوش کیا اور آنے والی نسلوں کے راہ کو روشنی بخشا۔ شہید محراب خان اور ان کے ساتھیوں نے دنیا پھر یہ واضح کردیا کہ بلوچ ایک آزاد قوم ہے اسے بزور شمشیر زیر نہیں کیا جاسکتا۔

ترجمان نے آخر میں کہا کہ بلوچستان وہ خوش قسمت ماں ہے جس کے ہزاروں فرزند مادر وطن پر مر مٹے۔ 13 نومبر 1839 کو شہید میر محراب خان سے لیکر 13 نومبر 2020 تک وطن کی لازوال محبت اور غلامی سے نفرت کو لیے دھرتی ماں کے فرزند جانوں کا پرواہ کیے بغیر جہد مسلسل کا علم ( بیرک) ہاتھ میں لے کر ظلم کے خلاف اپنے سے کئی گنا بڑے طاقتور سے نبرد آزما ہوکر جام شہادت نوش کرتے ہیں اور تاریخ میں ہمیشہ کیلئے امر ہوتے ہیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے خون دے کر گلزمین کو رنگت بخشی۔