بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی چیئرمین ابرم بلوچ نے تیرہ نومبر یومِ شہدائے بلوچستان کی مناسبت سے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ تیرہ نومبر بلوچ قوم کی تاریخ میں خاص اہمیت کا حامل دن ہے۔ اس دن انگریز سامراج نے اپنی توسیع پسندانہ پالیسیوں کو جاری رکھنے کے لئے بلوچ سرزمین پر شب خون مارا اور اس قبضہ گیریت کے خلاف خان آف قلات میر محراب خان نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ مزاحمت کا راستہ اپنا کر بلوچ قوم کےلیے مشعل راہ بنے. محراب خان نے انگریز سامراج کی قبضہ گیریت کے خلاف مزاحمت کرکے اس دھرتی میں قبضہ گیریت کے خلاف فلسفہ مزاحمت کی بنیاد رکھی اور اپنے لہو کی خوشبو سے سرزمین کو مہکا دیا. میر محراب خان اور ساتھیوں کی شہادت نے بلوچ قوم میں مزاحمتی تحریک کی بنیاد رکھی اور انھی قربانیوں کا تسلسل آج تک جاری و ساری ہے۔
چیئرمین ابرم بلوچ نے تیرہ نومبر کی تاریخی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ انگریز سامرج کی آمد سے قبل بلوچ قوم اپنے سر زمین پر ایک آزاد ریاست میں آزاد قوم کی حیثیت سے زندگی بسر کررہی تھی۔ لیکن برطانیہ کی قبضہ گیریت کے غرض سے ہندوہستان آمد اور ایسٹ انڈیا کمپنی کے نام سے توسیع پسندانہ پالیسیوں کو سر انجام دینے کے لئے طاقت کا بھرپور استعمال کر کے بلوچ سرزمین اور قوم کو غلام رکھا گیا۔ اپنے ریاستی مفادات کو دیگر یورپی طاقتوں سے تحفظ دینے کے لئے برطانیہ نے افغانستان اور بلوچستان کو بھی اپنے توسیع پسندانہ منصوبے کا حصہ بنایا ۔
شاہ شجاع کو افغانستان کے تخت پر متکمن کرنے کے بعد انگریزوں نے میر محراب کے خلاف ریشہ دوانیوں کا آغاز کردیا اور انگریزوں نے اپنے پیدا کردہ لوگوں کے ساتھ مل کر نواب محراب خان کے خلاف سازشوں کا جال بچھا کر قلات پر حملے کا منصوبہ بنایا۔ اسی اثنا میں تیرہ نومبر 1839 کو جدید اسلحوں سے لیس ہو کر انگریز سامراج نے قلات پر حملہ کیا لیکن محراب خان نے اپنے غیر منظم لشکر کے ساتھ آخری دم تک انگریزوں کا مقابلہ کرتے ہوئے جام شہادت نوش کی اور بلوچ تاریخ میں ہمیشہ کے لئے امر ہوگئے۔
چیئرمین نے مزید کہا کہ موجودہ بلوچ قومی تحریک نواب محراب خان اور اس کے ساتھیوں کی شہادت اور جدوجہد کا تسلسل ہے کہ جنہوں نے کمزور ہونے کے باوجود قومی ریاست کے دفاع کے لئے جان کا نذرانہ پیش کیا۔ برطانیہ قبضہ گیر کی پالیسیوں کے تسلسل کو جاری رکھتے ہوئے انگریز سرکار کا طفل پاکستان بھی بلوچ قوم پر ظلم و جبر کی تاریخ رقم کررہا ہے اور اپنے جابرانہ قبضے کو طول دینے کے لئے بلوچ نوجوانوں، بزرگوں، عورتوں اور بچوں کی ماورائے عدالت گرفتاری اور شہادت میں تیزی لارہا ہے تاکہ بلوچ سماج میں خوف کی فضاء کو جنم دیکر بلوچ قومی تحریک کو صفحہ ہستی سے مٹاسکے۔ لیکن سر زمین سے جنون کی حد تک عشق کرنے والے عاشقان وطن کے قربانیوں اور جدوجہد کے حسین امتزاج نے بلوچ قومی تحریک کو عالمی سطح پر متعارف کروادیا ہے۔
چیئرمین نے اپنے بیان کے آخر میں بلوچ عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آزادی قربانیوں اور جدوجہد کے تسلسل کو جاری رکھنے سے ہی حاصل ہوتی ہے جس طرح نواب محراب خان اور ہزاروں شہیدوں نے اپنے جان کا نذرانہ دیکر آزادی کی تحریک کو زندہ رکھا ہے۔ ہم بحثیت بلوچ اپنے اسلاف کے نقش قدم پر چل کر بلوچ قومی تحریک کے لئے اپنی توانائی کو خرچ کریں۔