بلوچستان کی سیاست میں بنیادی و فعال کردار ادا کرنے والے طلبا تنظیم بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے قیام کو آج 53 سال مکمل ہوگئے ۔
دی بلوچستان پوسٹ سوشل میڈیا مانیٹرنگ ڈیسک رپورٹ کے بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے سابق چیئرمین اور بلوچ لبریشن آرمی کے موجودہ سربراہ بشیر زیب بلوچ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پہ بی ایس او کے 53 ویں تاسیس پہ اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بی ایس او کا روح اور بنیادی سیاسی فلسفہ ہی مزاحمت اور قومی آزادی کی جدوجہد ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مزاحمت و قومی آزادی کی جدوجہد کے بغیر بی ایس او یا کسی این جی اوز میں کوئی فرق نہیں۔
بشیر زیب بلوچ نے کہا بی ایس او کے کارکن اس امر کا ادراک رکھتے ہوئے بلوچ قومی تحریک آزادی میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔
خیال رہے کہ بلوچ طلباء تنظیم اپنے قیام کے ابتدائی دنوں سے تقسیم در تقسیم کا شکار رہا لیکن اس کے باوجود نوجوان نسل میں سیاسی بیداری و مزاحمتی سوچ کو پروان چڑھانے میں بی ایس او نے ہر دور میں اہم کردار ادا کیا، اسی جہد مسلسل کی پاداش میں بی ایس او سے وابستہ سینکڑوں نوجوان پاکستانی فورسز کے ہاتھوں قتل اور درجنوں گرفتاری کے بعد لاپتہ ہوچکے ہیں ۔
بی ایس او کے کئی سابق سربراہ پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد قتل بھی ہوچکے ہیں جن میں سرفہرست غلام محمد بلوچ اور حمید شاہین شامل ہیں جبکہ کئی مرکزی قائدین لاپتہ بھی ہیں جن میں ذاکر مجید بلوچ، زاہد بلوچ اور شبیر بلوچ سمیت دیگر شامل ہیں۔