بلوچستان یونیورسٹی میں ظلم و نا انصافی کے خلاف تحریک چلائیں گے – زبیر بلوچ

274

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجار کے چیئرمین زبیر بلوچ نے کہا  بلوچستان یونیورسٹی میں ظلم و ناانصافی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں روزانہ کی بنیاد پہ مختلف لوگوں کو لاکر یونیورسٹی میں طلباء کو ان کے حقوق سے بزور دستبردار ہونے کے لیے دباؤ ڈالا جاتا ہے طالبات اور نئے ہونے والے داخلوں کے لئے اسٹوڈنٹس کو ہاسٹل میں رہائش نہیں دی جارہی ہے جن کے مسائل کو کہی بار بے اختیار و بے بس وائس چانسلر کے سامنے رکھے لیکن موصوف ہر بار وعدہ کرکے مکر گئے ۔

چیئرمین زبیر بلوچ نے مزید کہا کے یونیورسٹی میں ایک مافیا مستقل طور پر کام کررہا ہے جو بزور طاقت اپنے فیصلے منوانے پر بضد ہے 2020 کی ایڈمشن پالیسی مکمل طور ہر بلوچ دشمن پالیسی ہے جسے ہم پہلے مسترد کرچکے ہیں بلوچ پروفیسرز اور ملازمین کے ساتھ بھی یہی رویہ رکھا گیا ہے 42 بلوچ پروفیسرز ( پی ایچ ڈی )موجود ہے لیکن ان کو یونیورسٹی کے انتظامی امور اور ڈیپارٹمنٹ میں صرف بلوچ ہونے کی وجہ سے بائی پاس کیا جاتا ہے کنٹرولر کے آسامی پہ ایک ایسے فرد کو بیٹھا دیا گیا ہے جو 4 پوسٹوں پر پہلے سے تعینات ہے جو کے 1996 کے ایکٹ کے مکمل خلاف ورزی ہے ہمارہ مطالبہ ہے کے ایڈمیشن پالیسی، طالبات اور نئے ایڈمیشن ہونے والے اسٹوڈنٹس کے ہاسٹل کے مسائل سیکیورٹی کے نام پہ تذلیل اور ایگزامینیشن برانچ کی صاف شفاف آڈٹ کیا جاے اور بی بی اے ڈیپارٹمنٹ میں خفیہ اکاونٹس کا بھی پوچھا جاے کے طلباء کو اضافی فیس کس بنیاد پہ خفیہ اکاونٹس میں جمع کرنے کے لیے ہراساں کیا جاتا ہے ۔