بی ایس او پجار کے مرکزی سینئر وائس چیرمین بوہیر صالح بلوچ ، مرکزی جونیئر وائس چیرمین گورگین بلوچ ، مرکزی سنٹرل کمیٹی کے اراکین نوید تاج بلوچ ظریف دشتی، یعقوب بلوچ آصف بلوچ اور دیگر نے بلوچستان حکومت کی طرف سے بی آر سی ملازمین کے ساتھ زیادتی اور پروفیسر میران بلوچ کو معطل کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کے میران بلوچ کی معطلی بلوچ تعلیم دشمن پالیسی کا تسلسل ہے جو پچھلے ڈھائی سال سے جاری ہے ،بی ایس او پجار اس تعلیم دشمن پالیسی کے خلاف بی آر سی کے ملازمین کے ساتھ ہے اور یہ مطالبہ کرتا ہے کہ بی آر سی ملازمین کے جائز مطالبات کو تسلیم کر کے اور پروفیسر میران کو واپس بحال کیا جائے۔
بیان میں کہا گیا کہ 2015 میں بی آر سی الاونس کو ختم کر کے نہ صرف وہاں کے ملازمین کی حق تلفی کی گئی بلکہ بی آر سی میں پڑھنے والے ہمارے طلباء کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا گیا، اسی الاونس کی وجہ سے اساتذہ کرام طلباء و طالبات کو شام میں پڑھا رہے تھے لیکن حکومت نے ملازم دشمنی کے ساتھ ساتھ طلباء دشمنی کا بھی واضح پیغام دیا جسکی بی ایس او پجار سخت الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور ملازمین کے بنیادی حقوق کے لئے بھرپور جد و جہد کرے گی۔
انہوں نے کہا 2015 میں بھی بی ایس او پجار نے بی آر سی تحریک کے لئے اپنی جمہوری و پر امن آواز بلند کی اور حکومت نے بی آر سی الاوئنس بحال کرنی کی یقین دہانی کرائی لیکن پانچ سال گزرنے کے بعد بھی حکومت اپنا وعدہ وفا نہ کر سکا، لیکن اس بار نوٹیفکیشن تک ہم اپنی جدوجہد ختم نہیں کرینگے اور موجودہ حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ جلد از جلد بی آر سی الاونس بحال کرے، بصورت دیگر بی ایس او پجار بی آر سی اور باقی طلباء کے ساتھ مل کر سخت احتجاج کا حق رکھتا ہے۔