نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سابق وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے تمپ ،مند اور جوسک کے رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی تقسیم کسی صورت قبول نہیں، مکران و گوادر بلوچستان کے اٹوٹ انگ ہیں، ساوتھ بلوچستان کی باتیں منافقانہ سوچ کی پیداوار ہیں۔
انہوں نے کہا بلوچستان کے بارڈر پر ہونے والے کاروباری سرگرمیوں کو بند کرنے کی کوششں کی جارہی ہیں عبدوئی، جالگی اور ردیگ کو عملا بند کردیا گیا ہے ایف سی کی چیک پوسٹوں پر ڈرائیورز کی تذلیل کی جاتی ہے ایک ایک ہفتہ گاڑیوں کو روک کر ڈرائیوز کی تنگ کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا بارڈر پر آباد لوگ ریاستی اداروں کی بے جا مداخلت کے پیش نظر مشکلات و مسائل کا شکار ہیں ۔
ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ نیشنل پارٹی ایک قومی پارٹی ہے جو بلوچستان کے سیاسی معاشی اور قومی حقوق کے حصول کی جدوجہد کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے عوام سے جو وعدے کیے تھے وہ سب جھوٹ نکلے بیروزگاری اور مہنگائی کے حالیہ طوفان نے عوام کا جینا حرام کردیا ہے موجودہ صوبائی و وفاقی حکومتیں ہر محاذ پر ناکام ہوچکی ہیں اب ان کے جانے کا وقت آگیا ہے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی تحریک سے حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہوچکا ہے، تحریک نے اپنے ابتدائی مراحل میں یہ ثابت کر دیا ہے کہ عوام موجودہ حکمرانوں سے بیزار ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کارکنوں پر زور دیا کہ وہ آنے والے وقت کے لیے اپنے آپ کو تیار رکھیں اور پارٹی کو فعال و منظم کریں، اجلاس سے جان محمد بلیدی، سینٹر میر محمد اکرم، محمدجان دشتی, محمد بخش، ڈاکٹر برکت بلوچ، واجہ ابوالحسن، سیٹھ اعجاز احمد جوسکی اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔