ایران کے اہم ایٹمی سائنسدان محسن فخری زاد حملے میں ہلاک

377

ایک ایرانی جوہری سائنسدان جن کے بارے میں مغرب کا طویل عرصے سے گمان تھا کہ وہ مشتبہ طور پر ایرانی خفیہ ایٹمی ہتھیاروں کے پروگرام کے ماسٹر مائنڈ ہیں، انہیں ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق تہران کے قریب قتل کر دیا گیا ہے۔

ایرانی میڈیا کے مطابق ، محسن فخری زاد اپنی گاڑی پر ہونے والی  فائرنگ کے بعد ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوگئے۔

وہ بیرونی ممالک کے نزدیک 2003 میں بند کیے گئے ایک پوشیدہ ایٹمی بم پروگرام کے قائد کی حیثیت سے جانے جاتے تھے۔

یاد رہے کہ ایران طویل عرصے سے ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوششوں کی تردید کرتا رہا ہے۔

ایران کی مسلح افواج کی جانب سے ریاستی میڈیا پر دیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘بدقسمتی سے  میڈیکل ٹیم ان کی بحالی میں کامیاب نہیں ہو سکی اور وہ انتقال کر گئے۔’

ایران کی خبر رساں ایجنسی تسنیم کے مطابق  دہشت گردوں نے دارالحکومت کے باہر گھات لگا کر فخری زادہ اور ان کے محافظوں پر فائرنگ کی۔’

وہ ایران کی جانب سے واحد ایٹمی سائنسدان تھے جن کا نام  2015 میں بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی جانب سے ایرانی ایٹمی پروگرام کی ‘حتمی جانچ’ میں شامل تھا۔