ایران مخالف عرب اہوازی گروپ کا رہنماء ترکی سے اغواء

213
ایرانی حکام نے حزب اختلاف کی ایک عرب شخصیت کو بیرون ملک سے گرفتار کرکے تہران منتقل کردیا ہے جبکہ عرب اہوازی گروپ نے ایرانی حکام پر اس شخصیت کے اغوا کا الزام عائد کیا ہے۔

ایرانی عربوں کے علیحدگی پسند گروپ عرب جدوجہد تحریک برائے آزادیِ اہواز ( اے ایس ایم ایل اے) نے ایک بیان میں ایرانی نظام پر اپنے سابق لیڈر حبیب شعب المعروف حبیب السوید کے اغوا کا الزام عائد کیا ہے اور کہا کہ اس کے کارندوں نے انھیں ترکی سے بہلا پھسلا کر اغواء کیا ہے۔

ایرانی پارلیمان کی ویب سائٹ نے پارلیمان کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیٹی کے سربراہ مجتبیٰ ذوالنور کے حوالے سے بتایا ہے کہ اب حبیب شعب سے تہران میں سکیورٹی اور انٹیلی جنس حکام تحقیقات کررہے ہیں۔تاہم انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ انھیں کب اور کہاں سے گرفتار کیا گیا ہے۔

ایرانی حکام کے مطابق وہ اس  “دہشت گرد” سے ضروری معلومات حاصل کر لی جاتی ہیں تو پھر اس کو مقدمے کی سماعت کے لیے ایک شفاف عدالت میں پیش کیا جائے گا اور اس کو کارستانیوں کی سزا دی جائے گی۔

واضح رہے کہ ایرانی نظام نے اے ایس ایم ایل اے کو ایک دہشت گرد گروپ قرار دے رکھا ہے۔ یہ گروپ ایران کے تیل کی دولت سے مالامال جنوب مغربی صوبہ خوزستان میں مقامی اہوازی عرب آبادی کے لیے ایک الگ ریاست کا قیام چاہتا ہے۔

اہوازی عرب ایران میں ایک نسلی اقلیت ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ انھیں باوقار معیارِزندگی اور بنیادی شہری حقوق سے محروم رکھا جارہا ہے۔نیز ان سے ان کی عرب شناخت اور ورثے کی بنا پر امتیازی سلوک روا رکھا جارہا ہے۔ان میں سے بعض خود کو فرانسیسی قبضے میں خیال کرتے ہیں اور وہ آزادی یا علاقائی خود مختاری چاہتے ہیں۔

یادرہے کہ عرب جدوجہد تحریک برائے آزادیِ اہواز کے بانی احمد مولا نصی کو 2017ء میں نیدرلینڈز میں گولی مار کر قتل کردیا گیا تھا۔ان کی موت کے ایک سال کے بعد ایران نے اس گروپ پر اہواز میں فوجی پریڈ پر تباہ کن حملے کا الزام عائد کیا تھا لیکن اس گروپ نے اس میں ملوث ہونے کی تردید کی تھی۔ اس فوجی پریڈ پر حملے میں سپاہ پاسداران انقلاب کے بعض اہلکاروں سمیت 25 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔