اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب کا بلوچ قومی تحریک کے خلاف زہر افشانی اپنے جنگی جرائم کو چھپانے کی ناکام کوشش ہے۔ بی این ایم
بلوچ نیشنل موومنٹ کے چئیرمین، خلیل بلوچ نے اقوام متحدہ میں پاکستان کے مندوب منیر اکرم کی اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گٹیرس سے ملاقات اور بلوچ قومی تحریک آزادی کو اپنے ڈوزیئر میں بطور پراکسی شامل کرنے کے خلاف اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ پاکستان کے تمام دعوے جھوٹ اور بے بنیاد ہیں۔ اس پر اقوام متحدہ یک طرفہ کاروائی میں شامل کرنے سے پہلے تاریخی حقائق کی روشنی میں بلوچ قوم کو ایک فریق کی حیثیت سے تمام مراحل میں مدعو کرکے شامل کرے۔
انہوں نے کہا کہ منیر اکرم کا اپنے ڈوزئیر کے متعلق بریفنگ اور اس میں تحریک طالبان پاکستان اور بلوچ آزادی پسندوں کی اتحاد کا اشارہ دراصل اپنی گناہوں کو چھپانے کی ایک کوشش ہے۔ دوسری طرف اس ڈوزیئر میں حسب سابق اپنے دوغلے پن اور مکروہ چہرے کو چھپانے کے لئے بلوچوں کی آزادی کی تحریک کو مذہبی رنگ دینے کی جتن کرکے اقوام متحدہ اور عالمی برادری میں اپنے لئے ہمدری پیدا کرکے بلوچ قوم کو دہشت گرد ثابت کرنے میں مصروف ہے۔ حالانکہ بلوچ قومی تحریک اتنی صاف اور شفاف ہے کہ پاکستانی مندوب اپنے ڈوزئیر حوالے بریفنگ میں بلوچوں کیلئے دہشت گرد کا لفظ استعمال کرنے سے قاصر رہے اور علیحدگی پسند (Baloch secessionists) کہنے پر مجبور نظر آتے ہیں۔
بی این ایم چئیرمین نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے ہم پر بیرونی مدد کا الزام کوئی نئی بات نہیں ہے۔ ہم واضح کرتے ہیں کہ اگر ہمیں بیرونی امداد ملتی تو بلوچ قومی تحریک کی صورتحال بالکل مختلف ہوتی۔ پاکستان بھارت پر ہمیں مدد کا الزام لگانے سے پہلے بنگلہ دیش کی جنگ آزادی کو یاد رکھیں۔ جب بھارت نے بنگلہ دیش کی مدد کی تو پاکستان صرف چند مہینے ہی میں شکست سے دوچار ہوگئی۔ ہم بحیثیت قوم سات دہائیوں سے آزادی کے لئے جد و جہد کر رہے ہیں۔ اگر کوئی ہماری مدد کرے تو اس میں پاکستان اور دنیا کو حیرت اور پریشانی نہیں ہونا چاہیے کیونکہ دوسرے اقوام کی طرح یہ ہمارا بھی حق ہے۔ شاید دوسری قوموں اور ہم میں ایک فرق یہ ہے کہ ہم ایک کالونی اور مقبوضہ علاقہ ہیں۔ کالونی ہونے کے ناطے اگر ہمیں اس جدید دور میں بھی کالونائزر کے رحم و کرم پر اکیلا چھوڑ دیا گیا تو موجودہ سنگین انسانی بحران ایک خوفناک شکل اختیار کرکے اقوام متحدہ اور ذمہ دار عالمی طاقتوں کیلئے کئی سوالات جنم دے گا۔
خلیل بلوچ نے کہا کہ پاکستانی مندوب اپنے اربوں ڈالر نقصان اور جانوں کی ضیاع کی مثال دیکر دنیا کو ایک دفعہ پھر گمراہ کرنے کی کوشش میں ہے۔ دنیا گواہ ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر پاکستان نے اربوں ڈالر کمائے۔ مشرف دور میں یہ بات سامنے آئی کہ انہوں نے خود پاکستانیوں کو ڈالر کے بدلے سودا کرکے امریکہ کے حوالے کیا۔ یوں یہ جنگ مالی لحاظ سے پاکستان کیلئے منافع بخش ہی رہا۔ یہ شاید تاریخ کی پہلی جنگ ہے کہ جس میں کسی ملک نے براہ راست ملوث ہوکر مالی فائدہ اٹھایا۔ پاکستان کا فوج کرایہ کا قاتل ہے، وہ پیسے لیکر جنگ کرتی آرہی ہے۔ کارگل میں جب وہ اپنے پیسوں اور اخراجات سے میدان جنگ میں اترے تو دوسرے ہفتے ہی ان کا حشر دنیا کے سامنے آیا۔
بی این ایم چئیرمین نے کہا پاکستان عالمی برادری سے مسلسل دروغ گوئی سے کام لے رہاہے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام ملنے والے عالمی امداد بلوچ اور پختون سمیت دیگر مظلوم قوموں کے خلاف استعمال کرتا آیا ہے۔ لیکن اس کے باوجود اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں کی جانب سے پاکستان کے خلاف اقدامات نہ اٹھانا مظلوم قوموں کے خلاف پاکستان کے جنگی جرائم پر آنکھیں بند کرکے اسے استثنیٰ دینے کے مترادف ہے۔