بھائی پر کوئی الزام ہے تو انہیں عدالت میں پیش کرے، اس طرح غیر انسانی اور غیر قانونی طور پر لاپتہ کرنا قابل قبول نہیں ہے۔ ان خیالات کا اظہار لاپتہ عبدالراشد بلوچ کے بھائی عطاءالرحمٰن نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
عطاء الرحمٰن نے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے قائم وی بی ایم پی کے احتجاجی کیمپ میں بھائی کے جبری گمشدگی کے متعلق پریس کانفرنس کیا، اس موقع پر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے رہنماء ماما قدیر بلوچ بھی ان کے ہمراہ تھے۔
عطاءالرحمٰن نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ میرے بھائی عبدالراشد بلوچ کو 27 نومبر 2012 کو لاپتہ کیا، اس وقت میں ریزیڈینشنل سکول میں پڑھ رہا تھا، عبدالراشد مجھ سے ملنے کوئٹہ آئے تھے اور جناح ٹاون میں چچا کے گھر میں رہائش پذیر تھے کہ رات کو تین بچے کے قریب پاکستانی خفیہ اداروں نے چھاپہ مارا اور بھائی کو لے گئے۔
انہوں نے کہا کہ چھاپہ مارنے والوں میں فرنٹیئر کور کے باوردی اہلکار بھی تھے جبکہ دیگر سادہ کپڑوں ملبوس افراد تھے۔ اس تمام واقعہ کے چشم دید گواہ وہاں کے رہائشی اور چوکیدار ہے جنہوں نے سارا واقعہ دیکھا۔
عطاءالرحمٰن کا کہنا تھا کہ ہم نے واقعہ کی ایف آئی آر درج کی اور قانون کے ہر دروازے پر دستک دی مگر کئی سے ہمارے انصاف نہیں مل سکا۔ ہمیں کوئی نہیں بتا رہا ہے کہ عبدالراشد کہاں اور کس حال میں ہے۔
عطاءالرحمٰن نے انسانی حقوق اداروں سے عبدالراشد بلوچ کے رہائی میں کردار ادا کرنے کی گزارش کی ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ اگر ان کے بھائی پر کوئی الزام ہے تو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے۔