بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں آج ماہیگر اتحاد کی جانب سے سیکورٹی فورسز کے رویہ کیخلاف احتجاجی دھرنا دیا گیا۔
ماہیگر اتحاد دھرنے میں ماہیگروں کے علاوہ بی این پی مینگل اور نشنل پارٹی کے نمائندوں نے شرکت کی۔ مظاہرے اور دھرنے میں شریک ماہیگروں نے اپنے ہاتھوں میں بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر چین اور سندھ سے آئے ہوئے ٹرالنگ کی مذمت کی گئی۔
مظاہرے سے مقررین نے خطاب کرتے ہوِئے کہا کہ ترقی کے نام پر ہمیں گھروں تک محصور کیا جارہا ہے۔ یہ کیسی ترقی ہے جس میں گوادر کے لوگوں کو سیکورٹی کے نام پر ہر چار قدم پر تذلیل کا سامنا ہے۔
مقررین نے کہا کہ ہم صدیوں سے اس ساحل کے مالک ہیں اور جب چاہتے شکار پر چلے جاتے لیکن آج ہمیں مچھلی کی شکار کے لیے باہر سے آئے ہوئے افسر اور سیکورٹی اہلکار سے اجازت لینی پڑتی ہے، اب ماہیگروں کو سمندر میں جانے اور واپس آنے کے لیے باہر سے آنے والوں کو بروقت اطلاع دینا ہوگا۔
مقررین نے کہا کہ گوادر کے باسیوں نے صرف یہ ترقی دیکھی ہے کہ کہاں سے آرہے ہو اور کہاں جارہے ہو اس کے علاوہ ہم نے کچھ نہیں دیکھا ہے۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ ہمیں سمندر میں شکار کے لئے جانے سے کوئی روک نہیں سکتا ہے یہ ہمارا بنیادی حق ہے اور اس حق کے لیے ہم سراپا احتجاج ہیں۔
مقررین گوادر کے تمام مکاتب فکر کے لوگوں سے متحد ہونے کی اپیل کی۔ اگر ہم متحد نہیں ہوئے تو ہمیں بہت کچھ کھونا پڑے گا۔
خیال رہے کہ گوادر سی پیک کا مرکزی شہر ہے اور یہاں چین نے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے لیکن گوادر کے مقامی لوگوں کے مطابق یہ ترقی کے نام پر ہمارے ساحل اور زمینوں کو قبضہ کرنے کے منصوبے ہیں۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز گوادر کے زمینداروں نے سرکاری حکام کے رویہ کے خلاف احتجاج کیا تھا۔