راشد حسین بلوچ کیلئے کمپئین میں حصہ لیکر نا انصافیوں کیخلاف آواز اٹھائے – ماما قدیر بلوچ
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو کوئٹہ پریس کلب کے سامنے 4086 دن مکمل ہوگئے۔ ژوب قومی جرگے کے صدر اختر شاہ، حاجی عید محمد، ملک عبیداللہ اور قلعہ سیف اللہ سے طبقاتی جدوجہد تنظیم کے رہنماء کامریڈ نعیم رومان، کامریڈ شریف نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
اس موقع پر لاپتہ انسانی حقوق کے کارکن راشد حسین بلوچ کی والدہ، لاپتہ ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی بیٹی سمی دین بلوچ، لاپتہ طالب علم شبیر بلوچ کی بہن سیما بلوچ اور دیگر نے کیمپ آکر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔
احتجاج کی سربراہی کرنے والے وی بی ایم پی رہنماء ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ آج پوری آب تاب کے ساتھ بلوچ، پشتون، سندھی قوم کے فرزندوں کو اس لیے نشانہ بنایا جارہا ہے کہ بلوچ، پشتون اور سندھیوں کے دلوں میں خوف پیدا کیا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ آج پرامن جدوجہد خوف سے کھوسوں دور اپنی منزل کو چھونے والی ہے تو اس طرح ریاستی ہتھکنڈے بے سود ہیں ہاں البتہ ان کے مقامی دلال اور مقامی افسر ضرور اس طرح کے جھوٹے بیانات سے اپنی پوزیشن مستحکم اور آسائش حاصل کررہے ہیں۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ مزنبند، دشت، گچک آپریشن میں جہاں ننے بچوں اور عورتوں کو جبری طور پر لاپتہ کیا گیا یا انہیں حراستی کیمپوں میں بند کردیا یہ عمل قبضہ گیریت کی عکاسی کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سختیوں، آزمائشوں اور کٹھن مسافتوں سے گزری قومیں شاندار اور لازوال تاریخ کے مالک بنتے ہیں۔ وقت ہی کسی قوم کے زندگی اور موت کا تعین کرتی ہے، کوئی بھی قوم اپنی ماضی سے بے خبر اور حال سے لاتعلق اور مستقبل سے لاپرواہ ہوتو وقت کی بہتی لہریں اسے بکھیر دیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے بارہ سالوں کی قوموں کی جدوجہد کے حالیہ ابھار نے جہاں پاکستان کو کمزور کردیا، ایک بات دنیا کے سامنے واضح ہوگئی کہ لاپتہ فرزندوں کی لاشیں لوٹ مار، آپریشن، خفیہ اداروں اور ان کی ڈیتھ اسکواڈوں کی مشترکہ کاروائیاں پالیسیز تھی اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔
دریں اثناء ماما قدیر نے اپیل کی ہے کہ متحدہ عرب امارات اور پاکستان سے جبری طور پر لاپتہ انسانی حقوق کے کارکن لاپتہ راشد حسین بلوچ کیلئے سوشل میڈیا پر کل چار بجے سے #UAEWhereIsRashidHussain کے ہیش ٹیگ کیساتھ کمپئین میں حصہ لیں۔
انہوں نے کہا کہ راشد حسین کو متحدہ عرب امارات میں چھ مہینے لاپتہ رکھنے کے بعد غیر قانونی طور پر پاکستان کے حوالے سے کیا گیا جس کے تمام شواہد موجود ہیں لیکن راشد حسین تاحال لاپتہ ہیں لہٰذا اس کمپئین میں تمام مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد حصہ لیکر اس ناانصافی کیخلاف آواز اٹھائے۔