کوئٹہ: لاپتہ افراد کیلئے احتجاج جاری

111

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4098 دن مکمل ہوگئے۔ قلات سے سیاسی و سماجی کارکن میر نوروز بلوچ، لیاقت بلوچ، رسول بخش اور دیگر نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے رہنماء ماما قدیر بلوچ نے وفود سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تمام تر ریاستی ہتھکنڈوں اور حربوں کے باوجود بلوچ نوجوان سیاسی کارکنوں کا پرامن جدوجہد سے وابستگی اور حمایت میں اضافہ ہورہا ہے۔ بلوچوں کی جدوجہد کی عوام میں بڑھتی ہوئی مقبولیت اور پذیرائی سے خوفزدہ حکمران ہر وہ سازش اور ہتھکنڈوں کو بروئے کار لارہے ہیں جس کے ذریعے بلوچ سماج میں اپنی وحشت اور درنزدگی کے ذریعے خوف پیدا کرکے بلوچ سیاسی کارکونوں کو جدوجہد سے دور رکھا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ جبری گمشدگیوں، ہر دن کسی علاقے سے تشدد زدہ لاش کی برآمدگی، دہشت گردی کے ایسے انمنٹ نقوش ہیں جس کا خاتمہ صرف بلوچ پرامن جدوجہد کی کامیابی اور غلامی سے نجات کی ہی صورت میں ممکن ہوگی۔

ماما قدیر نے کہا کہ ہمیں موت کا خوف نہیں کہ وہ کس سازش کی صورت میں آئے گی بلکہ بلوچ امن جدوجہد کی کامیابی پر یقین نے بالادست قوتوں کو اپنی تسلط کردہ سامجی استحصالی نظام کو رکھنے اور جدوجہد کو بزور طاقت کچلنے کی کوشش کی ناکامی کے خوف نے کھوکھلا کردیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب حکمران طبقات اور ریاستی اداروں کا ظلم اور ناانصافی ایک حد سے بڑھ جاتی ہے تو محکوم اقوام کی طرف سے آواز بلند ہوتی ہے بلکہ وہ ریاستی استبداد کیخلاف متحد ہوجاتے ہیں۔