کوئٹہ: لاپتہ افراد کیلئے احتجاج جاری

98

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں لاپتہ افراد اور شہداء کیلئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4090 دن مکمل ہوگئے۔ بلوچ وومن فورم کے آرگنائزر زین گل بلوچ، ڈپٹی آرگنائزر شہناز بلوچ اور دیگر نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ کی توجہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی جانب مبذول کرتے ہوئے اپیل کرتے ہیں کہ جنگی جرائم، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے مرتکب ریاست پاکستان کے خلاف عالمی قوانین کے تحت کاروائی عمل میں لاتے ہوئے بلوچ قوم کو ریاستی جبر سے نجات دلائی جائے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جاری فوجی آپریشن، ماورائے آئین و قانون گرفتاریوں، جبری گمشدگیوں، تشدد زدہ لاشوں کا ملنا اور انسانی حقوق کی دیگر خلاف ورزیوں کی مرتکب ریاست یا ممالک کے خلاف کاروائی عمل میں لاتے ہوئے انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ ہم اپنی تنظیم کے پلیٹ فارم سے اس امید کا اظہار کرتے ہیں کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں، بلوچ سیاسی کارکنوں کی ماورائے آئین گرفتاریوں، گمشدگیوں اور ان کی گولیوں سے چھلنی لاشیں پھینکنے کے واقعات کی روک تھام کے لیے پاکستان پر دباو ڈالیں گے۔

ماما قدیر نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ عالمی ادارے بلوچ قوم کو جبر سے نجات دلانے کیلئے اپنا موثر اور عملی کردار ادا کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات پر افسوس ہے کہ اقوام متحدہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بلوچوں کی نسل کشی جیسے مکروہ عمل پر ایک لفظ بھی ادا نہیں کررہی ہے۔