بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4114 دن مکمل ہوگئے۔ سابق سینیڑ مہم خان بلوچ، نیشنل پارٹی کے سینئر رہنماء میر عبدالغفار قمبرانی اور دیگر نے کیمپ آکر لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ نے اس موقع پر کہا کہ انسانی تاریخ اس امر کی گواہ ہے کہ دنیا کے کسی بھی خظے میں ظلم و جبر کے خلاف اٹھی حق کی آواز کو قتل غارت سے نہ دبایا جاسکا ہے اور نہ ہی ختم کیا جاسکا ہے، ہمیشہ قابض ظالم نے مظلوم کے جدوجہد کے خلاف تشدد کیساتھ انہیں غلام رکھنے کیلئے اپنے تمام تر حربے اور وسائل کا استعمال کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اپنی لاو لشکر کیساتھ جبری قبضہ کے بعد سے آج تک اس غلامی کو تقویت دینے کیلئے فوجی آپریشنوں میں تمام حربے استعمال کیئے اور کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ استحصالی قوتیں اور خاص کر وہ رد انقلابی قوتیں جو بلوچ کے یا کسی اور قوم کے لبادے میں موجود ہیں انہیں ان کے آقاوں میں مزید تیزی کے ساتھ منظر عام پر اجاگر کیا۔
ماما قدیر کا کہنا تھا کہ لٹیروں سے پوچھنا ہوگا کہ سابقہ دور میں بلوچ کی خون پسینے کی کمائی سے آج تم نے خود اپنی اولاد کو پوش زندگی میسر کی اور اب شہداء کے لہو، گمشدہ بلوچ فرزندوں کی قربانیوں کو اپنی کرسی کیلئے استعمال کررہے ہو، احتساب اب عوام کا فرض بن گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وقت و حالات کا تقاضہ ہے کہ قابض کی نئی حکمت عملی اور پالیسیوں کیخلاف بلوچ یا کسی قوم کے لبادے میں موجود بلوچ قوم کو غلامی کی زنجیروں میں باندے رکھنے والے ان پارلیمانی افراد کا گھیراو عوامی ردعمل احتساب لازمی امر ہے۔