سپریم کورٹ نے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پولیس کو لاپتہ ہونے والے افراد کو بازیاب کرکے 2 ہفتوں میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔
جمعرات کے روز سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس، جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل تین رکنی بینچ نے سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں 5 افراد کی گمشدگی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران ایڈیشنل چیف سیکرٹری حافظ عبدلباسط، رکن بلوچستان اسمبلی قادر علی نائل اور ایس ایس پی آپریشن پیش ہوئیں۔
سماعت کے دوران پولیس کی جانب سے جمع کردہ رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دیا گیا جبکہ پولیس کی وردی نہ پہن کر عدالت میں پیش ہونے پر ایس ایس پی انوسٹیگیشن کرائم برانچ کی سرزنش کرتے ہوئے چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ لاپتہ افراد کے لئے مقدمہ درج کرانے کیلئے لواحقین پولیس کے پیچھے بھاگ رہی ہوتی ہے، پولیس کو کیسز کی تحقیقات نہیں آتی، 2017، 2018ء سے لوگ لاپتہ ہے پولیس کیا کررہی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ پولیس کی جانب سے گمشدگی کا مقدمہ درج کیا جانا تھا جو کہ نہیں کیا جاسکا۔ جس پر ایس ایس پی آپریشن کوئٹہ نے کہا کہ اس سلسلے میں محکمہ ایکسائز اور سی بی آر ریکارڈ کیلئے مراسلہ لکھا گیا ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کا کام مراسلہ جاری کرنا نہیں بلکہ موقع پر جاکر تفتیش اور تحقیق کرنا ہے، پولیس نے مراسلوں سے نہیں بلکہ عملی کام کرنا ہوتا ہے، اتنے بڑے آفیسر بن جانے کے باوجود پولیس کا کام نہیں آتا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کیا آپ لوگوں نے عوام کو کچرہ سمجھا ہے، رپورٹ اس طرح ہو تو انہیں یہی معطل کرنا چاہیے، پولیس فی الفور تمام لاپتہ افراد بازیاب کرائیں، جس پر ایس ایس پی آپریشن نے بتایا کہ اب تک معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ یہ لاپتہ ہوئے ہیں یا اغواء کئے گئے ہیں جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ پولیس کے پاس گاڑی اور دیگر شواہد آگئے پھر بھی دیکھتے رہ گئے۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ پولیس کے ناک کے نیچے ہر دوسری گاڑی نان کسٹم پیڈ جبکہ ہوائی فائرنگ ہورہی ہے بلکہ پورے شہر میں غیر قانونی کام جاری ہے پولیس بیٹھ کر دیکھ رہی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات پر پورے پولیس محکمہ کو معطل ہونا چاہیے، پولیس کی جانب سے غیر قانونی اقدامات کو تحفظ دی جارہی ہے جس کی کسی صورت اجازت نہیں دینگے۔
عدالت نے انوسٹی گیشن آفیسر کی جانب سے شواہد اکٹھے نہ کرنے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے شہر میں ہر دوسری گاڑی نان کسٹم پیڈ چل رہی ہے، یہ سب آپ کے ناک کے نیچے ہورہا ہے، ہوائی فائرنگ سے لوگ زخمی ہورہے ہیں۔
عدالت نے کوئٹہ پولیس کو 2 ہفتوں میں لاپتہ ہونیوالوں کو بازیاب کرکے رپورٹ پیش کرنے اور پولیس کو غیر قانونی کاموں پر ہر صورت ایکشن لینے کا حکم دیدیا۔
عدالت نے ہدایت کی کہ آئندہ سماعت میں آئی جی بلوچستان پولیس ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہو۔ چیف جسٹس جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ کیس کی آئندہ سماعت 4 ہفتوں کے بعد اسلام آباد میں کرینگے۔