وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے زیرے اہتمام طیبہ بلوچ سے اظہار یکجہتی، اس کے والد کی قتل اور قاتلوں کی عدم گرفتاری کے خلاف کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
مظاہرین سے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ، وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ، نشنل پارٹی کے خاتون رہنماء ڈاکٹر شمع اسحاق، سعدیہ بلوچ، ثناء بلوچ اور فضل بلوچ نے خطاب کیا۔
مظاہرین کہا کہ طیبہ بلوچ نے لاپتہ افراد کی بازیابی کی تحریک میں بھرپور حصہ لیا، ان کے والد حنیف چمروک کو تربت میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے قتل کر دیا تاکہ طیبہ بلوچ کو خاموش کرایا جاسکے۔
مظاہرین نے کہ طیبہ کو انصاف فراہم کرنے اور ان کے والد کے قاتلوں کو گرفتار کرنے کے لیے بلوچستان کے مختلف علاقوں سمیت کراچی میں بھی احتجاج کیا گیا لیکن اس کے باوجود بھی قاتل اب تک گرفتار نہیں ہورہے ہیں یقیناً یہ مقامی انتظامیہ کی ناکامی کی نشانی ہے۔
مظاہرین نے حنیف چمروک کی قتل کی شدد الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے صوبائی حکومت اور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے واقع کی نوٹس لینے کی اپیل کی اور قاتلوں کی گرفتاری اور طیبہ بلوچ سمیت انکے خاندان کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔
خیال رہے حنیف چمروک کو گذشتہ دنوں تربت میں مسلح افراد نے اس وقت فائرنگ کرکے قتل کیا جب وہ اپنے دوستوں کے ہمراہ اپنے میوزک کلب کے باہر بیٹھا ہوا تھا۔ جبکہ ملزمان موقع سے فرار ہوگئے۔
بلوچستان کے مرکزی شہر تربت میں سانحہ ڈنک کے بعد کئی ایسے واقعات رونماء ہوچکے ہیں جبکہ عوامی حلقوں کی طرف سے ایسے واقعات میں مبینہ طور پر سرکاری اداروں کی پشت پناہی میں پلنے والے مسلح دستوں کو ملوث قرار دیا جارہا ہے۔