بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4088 دن مکمل ہوگئے۔ مستونگ سے سیاسی و سماجی کارکن مجیب بلوچ، عابد بلوچ اور خواتین کی بڑی تعداد نے کیمپ آکر لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
اس موقع پر وی بی ایم پی رہنماء ماما قدیر بلوچ نے ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ کل سندھ کے مرکزی شہر کراچی میں وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کے “لاپتہ افراد آزادی مارچ” کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور اس میں بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین بھرپور حصہ لینگے۔
ماما قدیر کا کہنا تھا کہ بلوچ، سندھی اور پشتونوں کا درد مشترک ہیں۔ میں تمام انسان دوست افراد سے گزارش کرتا ہوں کہ اس احتجاج میں حصہ لیں۔
انہوں نے کہا کہ کوئٹہ پریس کلب کے سامنے بھی کل طالب علم رہنماء شبیر بلوچ کے جبری گمشدگی کیخلاف احتجاجی مظاہرہ ہوگا اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر کمپئین کیا جائے گا۔
ماما قدیر نے کیمپ میں وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج جب کہ مظلوم محکوم قوموں اور طبقات کی ظالم جابر حکمرانوں کیخلاف پرامن جدوجہد دنیا کے کونے کونے میں پوری شدت کے ساتھ جاری ہے، ضروری معلوم ہوتا ہے کہ قیام پاکستان سے لیکر آج تک بلوچستان میں ریاستی جبر، تشدد کا نشانہ بننے والے شہداء کی جدوجہد کی تاریخ بیان کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی 72 سالہ تاریخ بھی ظلم استبداد اور سفاکانہ کاروائیوں، استعصال اور محکومی کی تاریخ ہے۔ ایوبی آمریت کے خلاف جدوجہد کرنے والے شہدائے بلوچستان ہوں، موجودہ فاشسٹ حکومت کے ہاتھوں لاپتہ اور شہید ہونے والے افراد، سندھ اور بلوچستان میں نوآبادیاتی جبر اور تشدد کے واقعات ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ انسانی تاریخ ان عظیم شہداء کی دلیرانہ جدوجہد سے بھری پڑی ہے، جدوجہد کو تیز کرنے کیلئے امن اور سماجی انصاف کے حصول کی خاطر ظلم و بربریت کے خلاف ہوں۔