بلوچستان کے علاقے چمن میں عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی پریس سیکرٹری اسد خان کی اغواء کے دوسرے روز بھی آل پارٹیز تاجر اتحاد نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
مظاہرین شہر کے مختلف شاہراوں سے ہوتے ہوئے ڈی سی کمپلیکس پہنچیں جہاں دھرنا دیا گیا۔
اے این پی کے صوبائی پریس سیکرٹری اسد خان کو 13 دن پہلے کوئٹہ کے ائیرپورٹ روڈ سے نامعلوم افراد نے اغواء کرکے لاپتہ کردیا جس کے خلاف آل پارٹیز نے پہلے چمن کوئٹہ بین الاقوامی شاہراہ کو بند کر دیا تھا جس کے باعث چمن شہر میں اشیائے خورد نوش کی قلت پیدا ہوگئی اور بعد میں شاہراہ کو واپس انسانی ہمدردی کے تحت کھول دیا گیا تھا۔
آج دوسرے روز بھی چمن شہر میں آل پارٹیز عوامی نیشنل پارٹی، پشتونخواامیپ، جمعیت علمائے اسلام، جمعیت علمائے اسلام نظریاتی، جماعت اسلامی، مظلوم اولسی تحریک اور دیگر سیاسی جماعتوں کی جانب سے احتجاجی دھرنا جاری ہے۔
مظاہرین نے اسد خان کے بازیابی کیلئے اور حکمرانوں کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ ڈپٹی کمشنر کمپلیکس کے سامنے دھرنے میں سینکڑوں افراد کی شرکت جاری ہے۔
اس موقع پر دھرنا مظاہرین نے کہا کہ اے این پی کے صوبائی پریس سیکرٹری اسد خان اچکزئی کو اغواء کیے ہوئے 13 دن گزر گئے جوکہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے لاپتہ ہوا ہے مگر نااہل حکومت تا حال اسد خان کی تلاش کیلئے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جوکہ حکمرانوں پر سوالیہ نشان ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی اداروں کے مطابق ان کی مرضی کے بغیر ہوا میں ایک پرندہ پر بھی نہیں مار سکتا مگر یہاں ایک انسان کا لاپتہ ہونا سمجھ سے بالا تر ہے۔
مظاہرین کے مطابق آل پارٹیز کی جانب سے ڈپٹی کمشنر آفس کے سامنے دھرنا اے این پی کے صوبائی پریس سیکرٹری اسد خان کے بازیابی تک جاری رہے گا، احتجاجی مظاہرے میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی، آل پارٹیز کے رہنماوں نے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسد خان کو فوری طور پر بازیاب کرا لیا جائے بصورت دیگر بلوچستان بھر کے اضلاع میں احتجاج کو مزید سخت کیا جائے گا۔