ہیپاٹائٹس بظاہر انتقال خون کی وجہ سے حملہ آور ہوتی ہے اور خون میں وائرس کی یہ بیماری اتنی شدید ہوتی ہے کہ اس سے جگر کا کینسر ہوجاتا ہے۔
تاہم گزشتہ کچھ سال سے خون کے انتہائی اہم ٹیسٹس کے بعد ڈاکٹروں نے اس بیماری کا علاج بھی دریافت کرلیا ہے اور خیال کیا جا رہا ہے کہ آنے والے چند سال میں اس بیماری کے علاج میں مزید پیش رفت ہوگی۔
نوبیل کمیٹی کے مطابق اگرچہ اس وقت ہیپاٹائٹس قابل علاج بن چکا ہے، تاہم اس باوجود یہ وائرس سالانہ دنیا بھر میں 70 لاکھ افرد کو متاثر کرتا ہے جب کہ اس وائرس سے سالانہ 4 لاکھ افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔
خیال رہے کہ نوبیل کمیٹی ہر سال اکتوبر کے آغاز میں ہی نوبیل پرائز کا اعلان کرتی ہے، اس سال 5 اکتوبر سے کمیٹی نے رواں سال کے فاتحین کا اعلان کرنا شروع کیا ہے۔
نوبیل پرائز کمیٹی طب سمیت مجموعی طور پر 6 کیٹیگریز میں انعامات دیتی ہے، یہ کمیٹی طب کے علاوہ کیمسٹری، فزکس، ادب، معیشت اور امن کی کیٹیگری میں بھی انعام دیتی ہے۔
گزشتہ سال طب کا نوبیل انعام بھی تین امریکی و برطانوی سائنسدانوں آکسفورڈ یونیورسٹی کے سر پیٹر ریٹکلیف، ہارورڈ یونیورسٹی کے ولیم کیالین اور جونز ہوپکنز یونیورسٹی کے گریگ سمینزا کو دیا گیا تھا۔
طب کا نوبیل انعام کمیٹی کی جانب سے 1919 سے دیا جا رہا ہے اور اب تک یہ انعام 111 شخصیات کو دیا جا چکا ہے، جس میں سے 12 خواتین تھیں۔
کمیٹی نوبیل انعام جیتنے والوں کو ہر سال دسمبر میں انعامات دیتی ہے اور انعامات دینے کی تقریب سویڈن میں ہی منعقد ہوتی ہے، تاہم امن کے نوبیل انعام دینے کی تقریب دوسرے ملک میں ہوتی ہے۔