جنوبی وزیرستان: بم دھماکوں میں پاکستانی فوج کے کیپٹن سمیت 6 اہلکار ہلاک

500

خیبر پختونخوا کے قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں دو الگ الگ بم دھماکوں میں پاکستانی فوج کے آفیسر سمیت کم از کم چھ پاکستانی فوجی ہلاک ہوگئے ہیں۔

پاکستانی سیکیورٹی اداروں نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ دونوں دھماکے جنوبی وزیرستان کی تحصیل شکتوئی میں ہوئے۔

سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ ان دھماکوں میں کیپٹن عمر، نائب صوبیدار ریاض، نائب صوبیدار شکیل اور تین دیگر فوجی اہلکار یونس، ندیم اور عصمت ہلاک ہوگئے۔

واقعے کے بارے میں مزید تفصیلات جاری نہیں کی گئیں اور نہ ہی پاکستان کی فوج کی تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے تاحال واقعے پر کوئی تبصرہ کیا ہے۔

حملوں میں کیپٹن عمر سمیت چھ اہلکار ہلاک ہوئے۔

حملوں کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی ہے۔ ٹی ٹی پی ترجمان محمد خراسانی نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ حریک طالبان پاکستان کے مائن ماسٹرز نے دو مقامات پر ریمورٹ کنٹرول بموں کے ذریعے حملے کئے جس کے نتیجے میں کیپٹن سمیت دس اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔

محمد خراسانی کے مطابق پاکستانی فوج نے حملوں کے بعد پاکستانی فوج نے آس پاس کے مقامی آبادی کو شدید فائرنگ اور گولہ باری کا نشانہ بنایا۔

خیال رہے ایک ہی دن میں پاکستانی فوج پر یہ دوسرا حملہ ہے۔ پاکستانی فوج کے تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے بدھ کے روز ایک ٹویٹ میں الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان افغانستان سرحد پر باجوڑ میں مسلح افراد نے پاکستانی فوج کے چیک پوسٹ کو نشانہ بنایا جس میں ایک اہلکار تنویر ہلاک اور دوسرا زخمی ہوا۔

ستمبر کے آخر میں جنوبی وزیرستان کے اسی علاقے شکتوئی میں پاکستانی فوج اور عسکریت پسندوں کے مابین ایک جھڑپ میں آرمی کا ایک کیپٹن، عبد اللہ ظفر مارا گیا تھا۔

گذشتہ مہینے خبر رساں ادارے روئٹرز نے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ اسلام آباد میں فاٹا ریسرچ سنٹر کے مطابق مارچ کے بعد سے قبائلی علاقوں میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں 40 پاکستانی فوجی ہلاک ہوچکے ہیں۔ رواں سال جنوری اور جولائی کے درمیان قبائلی اضلاع میں 109 شہری مارے گئے۔