بلوچ ریپبلکن پارٹی کے مرکزی ترجمان شیر محمد بگٹی نے میڈیا کو جاری بیان میں کہا ہے کہ بی آر پی کی جانب سے ہفتے کے روز جرمنی کے دو مخلتف شہروں میں “بلوچستان آگاہی مہم” کے عنوان سے احتجاجی مظاہرے منعقد کیئے گئے اور کیمپ لگا کر مقامی لوگوں کو بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کے حوالے سے آگاہی دی گئی۔
ترجمان نے کہا ہے جرمنی کے شہر منھائم میں ایک احتجاج کیا گیا جہاں کارکنان نے ایک کیمپ لگا کر پمفلٹ کے ذریعے مقامی افراد میں بلوچستان میں ہونے والے ظلم و جبر اور خصوصی طور پر جبری لاپتہ بلوچوں کے حوالے سے آگاہی دی۔
جبکہ جرمنی کے ہی کے شہر آخن میں بھی ایک احتجاجی مظاہرے کا اہتمام کیا گیا جہاں کارکنان کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی جس میں خواتین اور بچوں نے بھی حصہ لیا۔
مظاہرے کے دوران جرمنی میں بی آر پی کے سرگرم کارکنان در محمد بلوچ، حارث بلوچ، حفیظ بلوچ، جمیلہ عبدل رسول، عبدل جلیل اور فہیم بلوچ نے حکومت اور عالمی انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کی کہ وہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں اور قتل و غارت گری کا نوٹس لیں۔
آخن مظاہرے کے منتظمین اقبال بلوچ اور شعیب محمد نے کہا ہے کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا مسلئہ سنگین صورت حال اختیار کرتا جارہا ہے روزانہ کی بنیاد پر بلوچستان کے کسی شہر یا دیہات سے کوئی نا کوئی جبری طور پر لاپتہ کیا جارہا ہے۔
دریں اثناء بلوچ نیشنل موومنٹ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں اور ماورائے قانون قتل کیخلاف 17 اکتوبر کو جرمنی کے شہر کولن میں ڈومپلیٹ کے مقام احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔