بلوچستان کے ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت میں فنکار حنیف چمروک کے قتل کے خلاف آج شہید فدا چوک پر مظاہرین کی بڑی تعداد نے جمع ہوکر احتجاج کیا۔
حنیف چمروک ایک مقامی فنکار اور معروف انسانی حقوق کے کارکن طیبہ بلوچ کے والد تھے۔
ذرائع کے مطابق طیبہ بلوچ کی سرگرمیوں کے حوالے سے ان کے والد کو کئی بار دھمکیاں دی جاچکی تھیں۔
آج ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر حنیف چمروک کے قتل میں ملوث قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ درج تھا۔
مظاہرین سے سول سوسائٹی تربت کے کنونیئر گلزار دوست، بی ایس او، اور پی این پی عوامی کے رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ پولیس ایک ہفتے کے دوران حنیف چمروک کے قاتلوں کو گرفتار کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر قاتل گرفتار نہیں ہوئے تو احتجاج کا دائرہ وسیع کیا جائیگا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ انتظامیہ بے بس ہوچکی ہے اور عوام بندوق برداروں کے رحم کرم پر خوف کے سائے میں جی رہی ہے۔
مظاہرے میں شریک مختلف مکاتب فکر کے لوگوں نے حنیف چمروک کی قتل پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا اور کہا کہ ریاستی ادارے خوف کے فضا کو برقرار رکھنے کے لیے ایسے واقعات کراتے ہیں تاکہ لوگ خاموش رہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب لوگوں میں یہ شعور آچکا ہے کہ کون کس کو کیوں گولیوں سے بھون رہا ہے۔
خیال رہے کہ بلوچستان کے مرکزی شہر تربت میں سانحہ ڈنک کے بعد کئی ایسے واقعات رونماء ہوچکے ہیں جبکہ عوامی حلقوں کی طرف سے ایسے واقعات میں مبینہ طور پر سرکاری اداروں کی پشت پناہی میں پلنے والے مسلح دستوں کو ملوث قرار دیا جارہا ہے۔