بلوچ نیشنل موومنٹ کے ترجمان نے کہا ہے کہ گزشتہ دو دہائیوں سے جاری بلوچستان میں جاری نسل کشی اور انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کے خلاف بین الاقوامی آگاہی مہم کے تحت جرمنی میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے میں پارٹی کارکنوں کے علاوہ مقامی لوگوں نے شرکت کی۔ مظاہرین کے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڈ تھے جس میں پاکستان کی مظالم کی داستان درج تھے۔ مظاہرین نے پاکستان کے خلاف شدید نعرے لگائے۔
ترجمان نے کہا کہ بلوچستان میں پاکستان کے ہاتھوں بلوچ نسل کشی اورانسانی حقوق کی پامالیوں اور انسانی حقوق کے معروف کارکن طیبہ بلوچ کے والدحنیف چمروک کا ریاست کے ہاتھوں قتل کے خلاف بین الاقوامی آگاہی مہم کے تحت جرمنی میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔احتجاجی مظاہرے سے بی این ایم جرمنی زون کے جرمنی زون کے عہدیداروں نے خطاب کی۔
انہوں نے کہ پاکستان نے بلوچ وطن کو ایک مذبح خانہ میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ ایک طرف ریاستی فوج اور خفیہ ادارے بلوچ کی لہو سے ہولی کھیل رہے ہیں تو دوسری جانب فوج و خفیہ اداروں کے لے پالک جرائم پیشہ افراد پر مشتمل ڈیتھ سکواڈز نے بلوچ کے لئے زندگی دشوارکردی ہے۔ انہی کے ہاتھوں سیاسی و انسانی حقوق کے کارکن طیبہ بلوچ کے والد اور معروف فنکار حنیف چمروک کو تربت میں قتل کردیا گیا۔ حنیف چمروک کا قتل،ایک بلوچ کو قتل کرنے کے علاوہ ایک سرگرم سیاسی و انسانی حقوق کے کارکن طیبہ بلوچ کو بھی سزا دینا اوران کی آواز بھی خاموش کرنا تھا۔ لیکن طیبہ بلوچ نے والد کے لہو میں قلم ڈبو کرجو الفاظ لکھ کر کیچ پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس کی صورت میں جن کا اظہارکیاانہی میں پاکستان کی شکست عیاں ہے۔
ترجمان نے کہا حنیف چمروک جیسے ہزاروں بلوچوں کے قاتل پاکستان کے خلاف اور قومی آزادی کے لئے بلوچ نیشنل موومنٹ کا بین الاقوامی مہم جاری ہے۔ ہم انسانی حقوق کے عالمی اداروں پرواضح کرتے ہیں کہ ان کی خاموشی بلوچ کے بہتے لہو میں اضافے کا واضح سبب بن رہاہے۔ ان کی مزیدخاموشی عالمی اداروں کومحکوم بلوچ کا قرض دار ٹھہرائے گا۔