بلوچ طلباء کا پیدل لانگ مارچ جاری

356

بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان میں زیر تعلیم بلوچ طلباء کا اپنے مطالبات منوانے کے لیے اسلام آباد کی طرف پیدل لانگ مارچ پانچویں روز جاری رہا۔

لانگ مارچ کے شرکاء رات کو چیچہ وطنی میں قیام کرنے کے بعد کل لانگ مارچ کا آغاز یہی سے کرینگے۔

لانگ مارچ کے شرکاء کے مطابق اب تک حکومتی سطح پرکسی نمائندے نے ان سے نہیں رابطہ کیا اور نہ ہی یونیورسٹی کی طرف سےکوئی شنوائی ہورہی ہے۔

لانگ مارچ کے شرکاء کے مطابق بہاوالدین زکریا یونیورسٹی میں پرانی پالیسی کی بحالی سمیت ڈیرہ غازی خان اور راجن پور کے قبائلی علاقوں کے لیے
اسکالر شپ کے اجراء کیساتھ یونیورسٹی کے ہر شعبے میں نشستیں مختص کرنا شامل ہے۔

طلباء لانگ مارچ کو پنجاب کے تمام بلوچ کونسلز کی حمایت حاصل ہے جس کی وجہ سے بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل ملتان نے احتجاجی مارچ کرنے کافیصلہ کیا تھا۔

واضح رہے یہ طلباء چالیس دن تک بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی کے مرکزی گیٹ کےسامنے احتجاجی کیمپ میں اپنے مطالبات کے حق میں سراپا احتجاج تھے لیکن حکومتی سطح پر شنوائی نہ ہونے کی وجہ سے لانگ مارچ کا آغاز کیا گیا۔

لانگ مارچ کے منتظمین کے مطابق کل لانگ کے شرکاء میں سے ایک طالب علم کو کچا کھوہ کےقریب موٹرسائیکل سوار نے ٹکر مار کر زخمی کیا تھا۔

لانگ مارچ کے شرکاء نے کہا کہ راستے کی صعوبتیں اور مشکلات ہماری عزم کےسامنے ماند پڑجائےگی۔

لانگ مارچ کے طلباء نے اپوزیشن اور میڈیا کی طرف سے نظر انداز کرنے پہ اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں تو ہمیں سنا نہیں جاتا البتہ اب یہاں بھی وہی روش برقرار ہے۔

طلباء نے سکیورٹی اور ناگہانی صورت حال میں ایمبولینس نہ ہونے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہمارے کسی دوست کو کچھ ہوا تو اس کا ذمہ دار صوبائی حکومت ہوگی۔

جبکہ دوسری جانب سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بلوچ طلباء کے حق میں مختلف تنظیموں اور صارفین نے ٹوئٹ کیے ہیں۔

حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے صارفین نے کہا کہ بلوچ طلباء کے لیے علم کے دروازے بند کیے جارہے ہیں۔ اگر ریاست اور حکومت کا یہی رویہ جاری رہا تو بلوچ طلباء بہت دور نکل جائیں گے۔

سوشل میڈیا صارفین نے حکومت سے بلوچ طلباء کی مطالبات کو تسلیم کرنے پر زور دیا ہے۔