بلوچ سٹوڈنٹس کونسل ملتان کے بہاوالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کی جانب سے بلوچستان اورفاٹا کے مخصوص نشستوں پر سکالرشپ کے خلاف یونیورسٹی گیٹ کے سامنے لگے احتجاجی کیمپ کے چھتیس دن مکمل ہوگئے جس میں موجود طلباء کا مطالبہ ہے کہ ان کے نئے آنے والے طلباء کے لیے سکالرشپ بحال کی جائے اور ڈیرہ غازی خان اور راجن پور کے قبائلی علاقوں کے طلباء کے لیے ہر شعبے میں کوٹے سمیت اسکالرشپ فراہم کیا جائے۔
ان طلبا کے مطابق وہ نہایت پسماندہ علاقہ سے تعلق رکھتے ہیں، ان کے ہاں تعلیمی مراکز کی کمی ہے، حکومتی عدم توجہی اور کم بجٹ ملنے کی وجہ سے بلوچستان میں اچھے تعلیمی مراکز نہ بن سکے جس کی وجہ سے حکومت نے ہمیں اعلیٰ تعلیم دلوانے کے لیے پنجاب اور ملک کے دیگر اہم تعلیمی اداروں تک رسائی دی جس کی وجہ سے بلوچستان کی تعلیمی پسماندگی میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔
طلبا کے مطابق ان کے سکالرشپ کو دوبارہ بحال کرکے حکومت علم کے چراغ کو جلانے میں ہماری مدد کرے۔
واضح رہے گذشتہ روز بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل اور پشتون اسٹوڈنٹس کونسل ملتان کے زیراہتمام ایک مشترکہ احتجاجی مظاہرے کا بھی انعقاد کیا گیا جس سے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فاٹا اوربلوچستان میں تعلیمی ادارے نہ ہونے کی وجہ سے وہاں کے نوجوانوں میں پائی جانے والی احساس ِ محرومی کو ختم کرنے کے لیے حکومت نے بلوچستان اور فاٹا کے طلباء کے لیے سکالرشپ پر پڑھائی کا اہتمام کیا ہے مگر یونیورسٹی انتظامیہ نے اسکالرشپ ختم کرکے وہاں کے طلباء کو تعلیم سے محروم کرنے کا عمل شروع کیا ہے۔
مقررین نے یونیورسٹی انتظامیہ سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ یہ عمل اور پالیسی کس کے کہنے پرجاری ہوا؟ حالانکہ حکومت نے ایسی کوئی پالیسی جاری نہیں کی جس سے یہ تاثر ملے کہ بلوچوں اور پشتونوں کے اسکالرشپس ختم ہوئے ہیں۔
مقررین نے اس موقع پر وزیراعظم عمران خان سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ جب تک آپ وزیراعظم نہیں تھے تب تک بلوچستان اور فاٹا کےحقوق کی بات کررہے تھے لیکن اب پینتس دن گزرنے کے باوجود آپ نے ہمارے احتجاج کا نوٹس نہیں لیا،
وہی مقررین نے بلوچستان کے قوم پرست جماعتوں سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کے موقع پر بڑے قوم پرست بنتے ہو لیکن اب ہماری بات نہیں کرتے ہو اب ہمارے پاس ملتان میں نہیں آتے۔
اس موقع پر طلباء نے حکومت بلوچستان، حکومت خیبر پختونخواہ حکومت پنجاب اور حکومت پاکستان کو منتبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر ان کے مطالبات سات دن کے اندر نہیں مانے گے تو ہم اپنے مطالبات کے لیے بھوک ہڑتال پر بیٹھ جائیں گے یا لانگ مارچ کریں گے۔
واضح رہے طلباء نے مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رکھنے کا عندیا دیا ہے۔
یادرہے احتجاجی مظاہرے سے عبدالصمد مینگل، ولید بلوچ، ضیاء بلوچ اور چیئرمین علی شان نے تقریر کی۔