بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل ملتان نے سخت جدوجہد اور کامیابی کے بعد طلباء میں امید کی کرن بیدار کی – ایکشن کمیٹی

98

بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل ملتان کو بلوچستان کے طلباء کیلیے مختص نشستوں کی بحالی اور کامیاب جدوجہد پر مبارک باد پیش کرتے ہیں۔

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل ملتان کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل نے جامعہ ذکریا سمیت پنجاب کی مختلف یونیورسٹیوں میں بلوچستان کے طلباء کیلیے مختص نشستوں کی بحالی اور مستقل حل کے لئے جس قدر جدوجہد کی اس کی نظیر کہیں بھی نہیں ملتی۔بلوچ طلباء کونسل ملتان نے اسکالرشپس کی بحالی کے لئے جدوجہد کی ہر ممکن کوشش کی۔چالیس دن احتجاجی کیمپ میں بیٹھ کر اپنا احتجاج ریکارڈ کراتا رہا اوریونیورسٹی کے مین گیٹ کے سامنے متعدد احتجاجی مظاہرے منعقد کرتے رہے۔دوسرے شہروں میں بھی احتجاجی مظاہرے کئے گئے لیکن حکام بالا کی جانب سے ان کی شنوائی نہ ہوئی بلآخر مجبوراٌ انہیں ملتان سے اسلام آباد براستہ لاہور پیدل لانگ مارچ کرنا پڑا جس کے پہلے مرحلے کی تکمیل پر انہیں کامیابی ملی۔

مرکزی ترجمان نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ اسکالرشپس کے خاتمہ پر بلوچ طلباء اپنے تعلیمی سرگرمیوں کے حوالے سے سخت تشویش کا شکار تھے لیکن بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل ملتان نے سخت جدوجہد اور کامیابی کے بعد طلباء میں امید کی کرن بیدار کی جو ایک قابل ستائش عمل ہے اپنے آئینی تعلیمی حق کے لئے اپنے نوعیت کی پہلی پیدل لانگ مارچ کا انعقاد کیا جس میں تمام طلباء نے سردی گرمی کی پرواء کئے بغیر ہر مشکل کا ڈٹ کر سامنا کیا اس دوران طلباء کے پاوں پر چھالے آئے انہیں حادثات کا سامنا کرنا پڑا لیکن ان کے جدوجہد پر کوئی بھی اثر نہیں پڑا یوں طلباء نے لاہور پہنچ کر پنجاپ اسمبلی کے سامنے دھرنا دے دیا اور بلآخر اپنے مقصد کے حصول کے لئے کامیابی حاصل کی۔

مرکزی ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ تاریخ میں بلوچ طلباء نے اپنے آئینی حق کے لئے جس قدر جدوجہد کی اسی تسلسل کو جاری رکھتے ہوئے بی ایس سی ملتان کے بلوچ طلباء نے اسے ایک نئی روایت بخشی ہے اور بلوچ طلبہ مستقبل میں بھی اسی جذبے و لگن کے ساتھ اپنے بنیادی حق کے لئے جدوجہد جاری رکھیں گے۔