بلوچستان میں انسانی حقوق کے پامالیوں پر بی آر پی کا جرمنی میں احتجاج

180

بلوچ ریپبلکن پارٹی کے مرکزی ترجمان شیر محمد بگٹی نے میڈیا کو جاری کیئے گئے بیان میں کہا ہے کہ پارٹی کے جرمن زون کے زیر اہتمام کھیمنٹز شہر میں ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

مظاہرے میں بچوں اور خواتین سمیت کارکنان کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی جنہوں نے ایف سی کے ہاتھوں شہید ہونے والے طالب علم حیات بلوچ سمیت دیگر شہدا اور جبری گمشدہ لاپتہ افراد کی تصاویر اٹھا رکھے تھے۔

کھیمنٹز شہر میں مظاہرے کے بعد بی آر پی کے کارکنان نے ایک آگاہی کیمپ لگایا جہاں شہریوں میں پمفلٹ تقسیم کیئے گئے جن پر بلوچستان میں فوجی آپریشن، جبری گمشدگیوں سمیت فوجی بربریت کے خلاف تفصیلات درج تھیں۔

بی آر پی کے کارکنان عطاللہ، آفتاب احمد، محمد عظیم، سخی بلوچ اور زاہد علی نے جرمن حکومت اور انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف آواز بلند کریں۔

کارکنان کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان میں خاص طور پر پڑھے لکھے طبقے کو منظم طریقے سے نشانہ بنایا جارہا ہے، عالمی انسانی حقوق کے ادارے بلوچستان میں انسانی حقوق کے سنگین پامالیوں کا نوٹس لیں۔

جرمنی کے بی آر پی کارکنان کی جانب سے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف بارہ ستمبر کو بھی ڈارٹمنڈ میں ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا تھا جس میں بی آر پی کے کارکنان عرفان بلوچ، علی ایجاز، عبدل جلیل اور فہیم احمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان اس وقت جنگ زدہ خطے کا منظر پیش کررہا ہے جہاں خواتین اور بچوں سمیت ہر مکتب فکر کے لوگوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے ایسے میں عالمی دنیا کی خاموشی حیران کن ہے۔

کارکنان نے عالمی انسانی حقوق کے اداروں اور یورپی ممالک سے بلوچستان میں جاری بد ترین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔