نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے ترجمان نے کہا ہر سال اکتوبر میں عالمی سطح پر خواتین میں چھاتی کے کینسر کی آگاہی کے مہینے کے طور پر منایا جاتا ہے بلوچستان میں اس وقت یہ خطرناک بیماری بہت ہی تیزی سے پھیل رہا ہے اور شرح اموات بھی تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔
ترجمان نے کہا حکومتی سطح پر اس خطرناک مرض کی روک تھام کے حوالے سے کوئی بھی موثر بخش اقدامات نہیں اٹھائے گئے اور نہ ہی عوام کی آگاہی کے لیئے کوئی پروگرام یا سیمینار رکھا جاتا ہے، بلوچستان میں یہ بیماری ایٹمی دھماکوں کے بعد سے بہت عام ہوگئی ہے کینسر کے مرض کے علاوہ دیگر مہلک بیماریاں جیسے کہ تھیلیسیمیا، جلد کی بیماری، الرجی، آنکھوں کی بیماریاں، بچوں کا معذور پیدا ہونا خطرناک بیماریاں پیدا ہوچکی ہیں۔
ترجمان نے کہا ایٹمی دھماکوں کے بعد سے حکومت نے ماحولیاتی تبدیلوں کی روک تھام کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا اور بلوچ قوم کو ایک خطرناک صورتحال میں چھوڑ دیا۔
انہوں نے مزید کہا ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ بلوچستان کے سیاسی پارٹیاں بلوچ قوم کے حقیقی مسائل سے ناواقف ہیں اور وہ پارٹیاں روڈ اور نالیوں کی سیاست میں مصروف ہیں، اس قومی مسئلے کو سمجھتے ہوئے بلوچ وومن فورم اور نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی نے مشترکہ جدوجہد کا عہد کیا اور کینسر جیسے خطرناک مرض کے خلاف آگاہی سیمنار کا انعقاد کیا جائے گا، سیمینار میں بلوچ ڈاکٹرز، دانشور، سیاسی لیڈرز، بلوچ خواتین خطاب کریں گے۔
ترجمان کے مطابق سیمینار کا عنوان خواتین میں چھاتی کے کینسر کے حوالے سے آگاہی ہوگا اور سیمنار بروز اتوار 18 اکتوبر بمقام کوئٹہ پریس کلب دوپہر 3 بجے رکھا گیا ہے، بلوچ قوم، انسانی حقوق کی تنظمیں، طلباء، ڈاکٹرز، سیاسی ورکرز اور ہر طبقہ فکر سے گزارش کی جاتی ہے کہ اس سمینار میں شرکت کرکے کیسنر جیسے خطرناک مرض کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔