اورماڑہ میں پندرہ سے زائد فوجی اہلکار ہلاک کیئے ۔ براس

1460

بلوچ آزادی پسند مزاحمتی تنظیموں کی امبریلہ آرگنائزیشن بلوچ راجی آجوئی سنگر (براس) کے ترجمان بلوچ خان نے نامعلوم مقام سے ایک بیان جاری کرتے ہوئے اورماڑہ حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج براس کے سرمچاروں نے اورماڑہ میں بزی ٹاپ کے مقام پر بلوچستان میں تیل و گیس تلاش کرنے والی کمپنی اوجی ڈی سی ایل کے ایک قافلے اور اسکی حفاظت پر مامور فوجی اہلکاروں پر حملہ کرکے قافلے کو مکمل تباہ کردیا۔ اس حملے کی ذمہ داری بلوچ راجی آجوئی سنگر قبول کرتی ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ بلوچ سرمچاروں نے حملہ اس وقت کیا جب استحصالی کمپنی او جی ڈی سی ایل کے کارندوں کو قافلے کی صورت میں فرنٹیئر کور کی ۱۲۸ اور ۱۳۳ ونگ گوادر سے کراچی پہنچارہی تھی۔ اس حملے میں ایک فوجی افسر سمیت پندرہ سے زائد فوجی اہلکاروں کو ہلاک اور متعدد کو زخمی کردیا گیا۔

بلوچ خان نے مزید کہا کہ پاکستان فوج اور فرنٹیئر کور جیسے اسکے نیم فوجی دستے جہاں بلوچستان میں براہ راست فوج کشی کرکے قبضے و نسل کشی میں ملوث ہیں، وہیں او جی ڈی سی ایل جیسی استحصالی کمپنیاں بلوچستان کے وسائل کو فوج کی حفاظت و سرپرستی میں لوٹ کر ان عزائم کی تکمیل کررہے ہیں، جسکے تحت بلوچ سرزمین پر قبضہ کیا گیا ہے۔

تصویر: براس میڈیا

ترجمان نے مزید کہا کہ بلوچ مزاحمتی تنظیموں کے گذشتہ تنبیہات کے باوجود او جی ڈی سی ایل بلوچستان کے مختلف علاقوں پسنی، گوادر، خاران، لسبیلہ، اوچ وغیرہ میں استحصالی منصوبوں میں مصروف عمل ہے۔ مذکورہ کمپنی بلوچ سرزمین پر متعدد نئے پراجکٹس کے تحت تیل و گیس کی تلاش و ڈرلنگ کا بھی آغاز کرچکی ہے۔ ہم پہلے بھی واضح کرچکے ہیں کہ بلوچ ساحل و وسائل اور سرزمین پر صرف بلوچ قوم کا حق ہے اور اسکا فیصلہ بلوچ خود کریں گے کہ انکا استعمال کیسے اور کب کیا جائیگا۔ اس وقت بلوچ اپنی آزادی کی جنگ لڑرہے ہیں، اس حالت جنگ میں قابض ملک پاکستان کا کوئی استحصالی کمپنی ہو یا قابض سے معاہدہ کیا ہوا کوئی بیرون ملک کمپنی، جو بھی بلوچ وسائل پر ہاتھ ڈالنے کی کوشش کرے گا ان سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا اور وہی سلوک روا رکھا جائیگا جو قابض فوج کے ساتھ رکھا جاتا ہے۔

بلوچ راجی آجوئی سنگر او جی ڈی سی ایل سمیت قابض کے تمام استحصالی کمپنیوں کو تنبیہہ کرتی ہے کہ وہ اپنے تمام منصوبے بند کردیں، ہم چین سمیت بیرون ملک سرمایہ کاروں کو بھی یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ بلوچستان سے متعلق قابض سے کیئے گئے انکے معاہدات کو بلوچ قوم تسلیم نہیں کرتی، انکی کوئی وقعت نہیں۔ ہم ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ براس بلوچ قومی قوت کو مجتمع کرکے ایک قومی فوج کی قالب میں ڈھالنے کے فلسفے پر عمل پیرا ہوکر مکمل قومی آزادی تک یہ جنگ جاری رکھے گی۔

خیال رہے گذشتہ سال اپریل میں اورماڑہ ہی کے علاقے میں مسلح افراد نے بسوں سے اتار کر پاکستان نیوی اور کوسٹ گارڈ کے 14 اہلکاروں کو ہلاک کیا تھا۔ اس حملے کی ذمہ داری بھی براس نے قبول کی تھی۔

بلوچ راجی آجوئیِ سنگر (براس) کا قیام نومبر 2018 میں عمل لایا گیا۔ براس میں چار مسلح بلوچ آزادی پسند تنظیمیں بلوچ لبریشن آرمی ( بی ایل اے)، بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف)، بلوچ ریپبلکن آرمی ( بی آر اے) ، بلوچ ریپبکن گارڈز ( بی آر جی) شامل ہیں جبکہ رواں سال جولائی میں سندھ کی آزادی پسند مزاحمتی تنظیم سندھودیش روولیوشنری آرمی (ایس آر اے) نے بھی براس کے ساتھ اشتراک عمل کا اعلان کیا۔

بلوچ راجی آجوئی سنگر کے اعلان کے ایک ماہ بعد ہی تنظیم کی جانب سے تربت کے علاقے تگران میں پاکستانی فورسز کے قافلے کو نشانہ بنایا گیا جس میں دو آفیسران سمیت دس اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔

گذشتہ سال فروری میں بلوچ راجی آجوئی سنگر کی جانب سے ایک حملے میں ضلع کیچ کے علاقے دشت میں پاکستانی فوج کے ایک کیمپ کو قبضہ کیا گیا جہاں فوجی اہلکاروں کو ہلاک کرنے کے بعد کیمپ کو نذر آتش کیا گیا۔

بلوچ راجی آجوئی سنگر کی جانب سے رواں سال آپریشن آسریچ کا اعلان کیا گیا جس میں تنظیم نے خصوصی طور پر مبینہ طور پر پاکستانی فوج کی تشکیل کردہ ڈیتھ اسکواڈز کو نشانہ بنانے کا عندیہ دیا۔

 بلوچ راجی آجوئی سنگر (براس) کو پاکستان میں کالعدم تنظیم قرار دیا جاچکا ہے، گذشتہ سال پاکستان کے وزارت داخلہ کے دفتر سے جاری نوٹیفکیشن تحت تنظیم پر پابندیاں عائد کی گئی ہے۔