افغانستان کے شمالی صوبہ تخار میں ایک حملے میں صوبائی پولیس سربراہ کے قافلے کو نشانہ بنایا گیا جس میں ڈپٹی پولیس سربراہ راز محمد دور اندیش سمیت کم از کم تینتالیس اہلکار مارے گئے ہیں۔
صوبے کے مقامی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ طالبان کے ساتھ جھڑپ میں صوبے کے ڈپٹی پولیس سربراہ راز محمد دوراندیش ہلاک ہوگئے ہیں۔
تخار پولیس کے ترجمان خلیل اسیر نے بتایا کہ یہ واقعہ صوبہ تخار کے ضلع بہارک میں سیکیورٹی فورسز اور طالبان کے مابین ایک جھڑپ کے دوران پیش آیا۔
انہوں نے بتایا کہ اس تصادم کے دوران دور اندیش کے علاوہ اس کے متعدد محافظ بھی مارے گئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مذکورہ علاقہ سکیورٹی فورسز کے زیر کنٹرول تھا جہاں حملہ ہوا۔
اطلاعات کے مطابق جھڑپ میں افغان طالبان کو بھی بھاری جانی نقصان ہوا ہے تاہم ہلاکتوں کی تصدیق اور تعداد کے حوالے سے اطلاعات آنا باقی ہے۔
یہ حملہ اس وقت ہوا جب صوبہ خوست کے ضلع زازی میدان کے گورنز کو پیر کی سہ پہر کو ایک ٹارگیٹڈ حملے میں ہلاک کیا گیا۔
مقامی عہدیداروں کے مطابق گورنر کو ضلع لوگر کے التامور کے علاقے میں نامعلوم مسلح افراد نے گھات لگاکر اس وقت ہلاک کیا جب وہ دارالحکومت کابل کی جانب سفر کررہے تھے۔
دوسری جانب گذشتہ روز ایران سے متصل صوبے نیمروز کے ضلع کنگ میں بارودی سرنگ کے دو دھماکوں میں ضلعی پولیس سربراہ سمیت 12 اہلکار مارے گئے تھے ۔