کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے احتجاج جاری

60

بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4065 دن مکمل ہوگئے۔ مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے کیمپ کا دورہ کیا جبکہ لاپتہ افراد کے لواحقین نے مختلف علاقوں سے کیمپ آکر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔

لاپتہ محمد عالم کے والد محمد امین نے کیمپ آکر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔

انہوں نے کہا کہ وڈھ کے علاقے کاکا بیر کے رہائشی محمد عالم لہڑی ولد محمد امین لہڑی کو اوتھل زیروپوائنٹ سے 7 اکتوبر 2011 کو ایک مزدا ٹرک سے اتار کر اغواء کیا گیا، مغوی کے دوست کے بقول اغواء کار ایک سرف گاڑی میں آئے تھے اور سرکاری کپڑوں میں ملبوس تھے۔

لواحقین کا مزید کہنا ہے کہ محمد عالم کے گمشدگی کے بعد اوتھل پولیس کو اطلاع کی گئی لیکن انہوں نے ایف آئی آر درج کرنے سے معذرت کرلی اور زبانی طور پر انہیں بازیاب کرنے کی تسلی دی لیکن وہ تاحال بازیاب نہیں ہوسکے ۔

لاپتہ محمد عالم کے والد کا کہنا ہے کہ آٹھ سال کا طویل عرصہ گزرجانے کے بعد بھی اپنے لخت جگر کی حالت سے بے خبر ‘در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہوں۔

وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچوں کو غائب کردینے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے، پولیس ان واقعات کی ایف آئی آر درج نہیں کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کے لواحقین عدالتوں کا رخ کرتے ہیں تو حکام وہاں جبری گمشدگیوں کے متعلق لاعلمی کا اظہار کرتے ہیں حالانکہ عرصے بعد یہی افراد کسی نہ کسی حکومتی ادارے کی تحویل سے برآمد ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: دالبندین سے چار سال سے لاپتہ حفیظ اللہ کی مسخ شدہ لاش برآمد

ماما قدیر نے کہا کہ بلوچستان میں شہری خوف و ہراس کا شکار ہیں۔ جبری گمشدگی کا شکار ہوکر رہائی پانے والے افراد نے ہولناک انکشافات کیئے ہیں، رہائی پانے والے افراد کو زبان بندی کی دھمکیاں دی جاتی ہے۔

واضح رہے حب چوکی سے لاپتہ چار نوجوانوں کے لواحقین، انسانی حقوق کے لاپتہ کارکن راشد حسین بلوچ کی والدہ اور دیگر نے بھی کیمپ آکر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔

اس موقع پر لاپتہ افراد کے لواحقین کا کہنا تھا کہ لاپتہ افراد کی بازیابی کی کمیشن کے سامنے پیش ہوئیں جہاں انہیں تذلیل کا سامنا کرنا پڑا۔

لاپتہ راشد حسین کی والدہ کے مطابق کمیشن کے سربراہ جسٹس فضل الرحمان نے لواحقین کے ساتھ سخت بدتمیزی کی۔

انکے مطابق “جب ہم نے ان سے لاپتہ افراد کی حوالے سے مدد مانگی تو کمیشن سربراہ نے بدتمیزی سے کہا کہ جب میں یہاں سے اٹھونگا تو باہر تم لوگوں کو خیرات میں پیسے دے دونگا۔”