کوئٹہ: تادم مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھے افراد کی حالت بگڑنے لگی

285

احتجاج کرنے والے افراد کو حالت بگڑنے پر ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں تحریک بحالی بی ایم سی کے تادم مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھے افراد کی حالت بگڑنا شروع ہوگئی۔ طلباء اور دیگر مظاہرین کو حالت غیر ہونے پر ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

اطلاعات کے مطابق دو دن سے تادم مرگ بھوک ہڑتال پہ بیٹھے ڈاکٹر طارق بلوچ، بی ایس او کے بالاچ قادر بلوچ اور دیگر کو طبیعت بگڑنے پر سول ہسپتال کوئٹہ منتقل کردیا گیا جہاں انہیں طبی امداد دی گئی۔

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے نمرہ بلوچ نے میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مظاہرین کی طبیعت بگڑ رہی ہے جبکہ حکومت ہمیں ایمبولنس تک فراہم نہیں کررہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ دو دن گزرنے کے باوجود کوئی حکومتی نمائندہ مظاہرین کے پاس نہیں آیا ہے۔

بی ایس او کے نذیر بلوچ کا کہنا تھا کہ اگر مظاہرین میں کسی کو کچھ ہوجاتا ہے تو اس کی ذمہ دار حکومت ہوگی اور ہم وزیراعلیٰ جام کمال پر اس کا ایف آئی آر کرینگے۔

خیال رہے بی ایم سی بحالی تحریک کی جانب سے دو روز قبل کوئٹہ میں احتجاجی مظاہرہ گیا جنہیں ریڈ زون میں جانے سے روک دیا گیا جس پر انہوں نے گورنرہاوس کے عقب میں واقع چوک پر احتجاجی دھرنا دیا۔

جمعرات کے روز صوبائی وزیر میر اسد بلوچ، میرعبدالرؤف رند اور سردار نور احمد بنگلزئی پر مشتمل حکومتی وفد نے تحریک بحالی بی ایم سی کے رہنماؤں سے ملاقات کرکے مذاکرات کیئے جو ناکام ہوئے جن کے بعد احتجاجی دھرنے کے شرکاء نے تادم مرگ بھوک ہڑتال کا اعلان کیا۔