کوئٹہ: تاجروں اور انتظامیہ میں تلخ کلامی، گرفتاریوں پر احتجاج

120

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں میگانگی روڈ پر ضلعی انتظامیہ اور دوکانداروں کے درمیان تلخ کلامی، ضلعی انتظامیہ کی رویے کے خلاف دوکانداروں اورتاجر برادری کی جانب سے میگانگی روڈ، باچا خان چوک پر ٹائر جلاکر احتجاج کیا گیا۔

تاجربرادری کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے بلاجواز اور نوٹس کے گرفتاریاں اور کارروائیاں کی جارہی ہے جسے قبول نہیں کرتے ہیں اگر ضلعی انتظامیہ کا یہی رویہ رہا تو احتجاج کو مزید وسعت دیا جائیگا۔

اتوار کے روز ضلعی انتطامیہ کی ٹیم میگانگی روڈ پہنچی جہاں انہوں نے تجاوزات کے خلاف کارروائی شروع کی اس دوران ضلعی انتظامیہ اور دوکاندروں میں درمیان تلخ کلامی شروع ہوئی۔

تاجربرادری نے الزام عائد کیا ہے کہ ضلعی انتظامیہ نے بلاجواز ٹائیل ایسوسی ایشن کے صدر حاجی محمد حافظ کو گرفتار اور دوکانوں کو سیل کیا گیا جس کے خلاف ہم تاجر برادری اور دوکانداروں نے احتجاج کیا۔

مظاہرین نے میگانگی روڈ، باچا خان چوک کے چاروں اطراف پر ٹائر جلا کر احتجاجی کیا۔ مظاہرین نے روکاوٹیں کھڑی کرکے شاہراہیں ٹریفک کے لئے بند کردی۔ احتجاج کے باعث شہر بھر میں ٹریفک جام ہوگیا گاڑیوں، رکشوں اور موٹرسائیکلوں کی لمبی لمبی قطاریں لگ گئی۔

ضلعی انتظامیہ نے موقف اختیار کیا ہے کہ ضلعی انتظامیہ کی ٹیم میگانگی روڈ پر تجاوزات کے خلاف کریک ڈاون کرنے گئی تھی جہاں پر تاجر برادری نے تعاون کے بجائے تلخ کلامی شروع کی جس کی وجہ سے گرفتاریاں کرنے پر مجبور ہوئے۔

انجمن تاجران بلوچستان کے صدر رحیم آغا اور دیگر رہنماوں کا کہنا ہے کہ اے سی سٹی کی سربراہی میں تجاوزات کے خلاف مہم میں معزز اور باعزت دکانداروں کے ساتھ بدتمیزی سے پیش آنے اور اے سی سٹی کے گن مینوں کی جانب سے دکاندار کے ساتھ ہاتھا پائی اور گالم گلوچ اور معمر دکاندار کو بیٹوں سمیت تھانے میں بند کرنے کی پرزور مذمت ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ تجاوزات کے خلاف ہیں مگر ہمیشہ تجاوزات کے خلاف کارروائی میں ایسی صاحبان اور مجسٹریٹس کے ساتھ گن مینوں کی بداخلاقی اور نامناسب رویہ کی وجہ سے حالات خراب ہوجاتے ہیں۔ آج بھی کچھ ایسا ہی ہوا جس کے خلاف تاجروں نے سڑکوں پر نکل کر احتجاج شروع کردیا۔

تاجر تنظیموں سے کامیاب مذاکرات کے بعد گرفتار شدہ دکانداروں کو رہا کردیا گیا اور آئندہ ایسے واقعات کے تدارک کیلئے ڈی سی کی سربراہی میں تاجررہنماوں کی میٹنگ کا فیصلہ کیا گیا تاکہ کاروائی کے خلاف ضابطہ اخلاق طے کیا جاسکے۔