وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں احتجاج کو 4080 دن مکمل ہوگئے۔ بلوچ وومن فورم کے آرگنائزرزِین گُل بلوچ، ڈپٹی آرگنائزر شہناز بلوچ اور دیگر نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
اس موقع پر وی بی ایم پی رہنماء ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں فوج کی خون کی ہولی گذشتہ 70 سالوں سے جاری ہے، بلوچ کے خلاف اودھم مچانا شروع کیا، بپھرے اونٹ کی طرح ہر بلوچ کو دبوچنے لگا۔
انہوں نے کہا کہ بے حس دنیا تماشا دیکھتی رہی، ہر طرف بلوچوں کی خون میں لت پت لاشیں انسانیت کے ضمیر کو جھنجھوڑتے رہے مگر تہذیب یافتہ دنیا ٹس سے مس نہ ہوئی۔ ان کے لواحقین پاکستان اور اس کے فوج کے بارے میں آگاہی مہم شروع کردیئے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان قابض ریاستی قوتوں کی طرف سے بلوچ نسل کشی کی بہیمانہ روش میں دیکھا جاسکتا ہے، ایک طرف پالیسیاں قید، تشدد اور پابندیاں ہیں اور دوسری طرف آئے روز پھول جیسے نوجوانوں سمیت ہر عمر کے بلوچ فرزندوں کا اغواء جبری گمشدگیاں اور تشدد زدہ مسخ شدہ لاشوں کا ویرانوں سے برآمدگی کے دل ہلادینے والی انسانیت سوز مظالم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح مسخ شدہ لاشوں کی قطار طویل ہورہی ہے بلوچ قوم کا غصہ زیادہ ہورہا ہے، پاکستانی ریاست کو تباہ کن اقتصادی اور سیاسی حالات سے دوچار کرسکتی ہے۔