بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4056 دن مکمل ہوگئے۔ نیشنل پارٹی کے سینئر رہنماء میر عبدالغفار قمبرانی اور دیگر نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
اس موقع پر وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ہم پاکستان اور ان کے اداروں پر بھروسہ نہیں کرتے ہیں کیونکہ پاکستان پے بھروسہ کرنا عقل جمیل سے بالاتر ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو ہمیں مار رہا ہے وہ کیسے ہمیں انصاف دے گا، ہم دنیا کے مہذب ممالک اور انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلوچ کی آواز سنیں، بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا نوٹس لیں۔ انسانیت کی بھلائی کے لیے کردار ادا کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلوچ اسیران کی بازیابی میں کردار ادا کریں۔ مہذب دنیا کی اس طرح کی خاموشی پوری انسانیت کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے اگر دنیا اس طرح خاموش اختیار کریگی تو دنیا انتشار اور تباہی کی طرف جائے گی۔
ماما قدیر نے کہا کہ اس تباہی اور انتشار کا ذمہ دار مہذب دنیا اور انسان دوست ادارے ہوں گے۔ اگر اقوام متحدہ شام، افغانستان، تیونس، لیبیا، مصر، یمن میں مداخلت کرسکتی ہے تو پھر بلوچستان میں کیوں نہیں کرسکتی، بلوچستان میں پاکستان کی بربریت اپنی انتہاء کو پہنچ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مہذب دنیا کا فرض بنتا ہے کہ اس کے خلاف اقدامات اٹھائے۔ پاکستانی فوج نے شہری آبادیوں پر اندھا دھند بمباری کرتی ہے، لرزہ خیز مظالم کیئے جاتے ہیں تاکہ بلوچ قوم صفحہ ہستی سے مٹ جائے۔