‘امر اللہ صالح محفوظ ہیں اور انہیں نقصان پہنچانے کی دہشت گردانہ کوشش ناکام بنا دی گئی ہے۔’ کابل میں ہونے والے اس دھماکے پر امر اللہ صالح کے ترجمان رضوان مراد کی جانب سے یہ بیان سامنے آیا ہے۔
امر اللہ صالح کے قریبی ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ خود کش بمبار نے امر اللہ صالح کے کانوائے کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہ گھر سے اپنے دفتر کی جانب روانہ ہوئے۔
افغانستان نشریاتی ادارے طلوع نیوز کے مطابق صبح ساڑھے سات بجے کے قریب یہ دھماکہ کابل شہر کے علاقے تیمنی میں ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ دھماکہ میں ہونے والے جانی و مالی نقصان کی تاحال اطلاع نہیں ملی۔
طلوع نیوز کے مطابق کابل پولیس کی جانب سے بھی دھماکے پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔
یہ خود کش حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب افغان حکومت اور طالبان کے درمیان جانبین کی طرف سے قیدیوں کی رہائی کے بعد امن مذاکرات کا ایک اہم دور شروع ہونے جا رہا ہے۔
محمکہ داخلہ کے ترجمان طارق ارائین کا کہن ہے کہ ابتدائی رپورٹس کے مطابق دھماکے میں دو لوگ ہلاک اور 12 زخمی ہوئے ہیں۔
نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر صالح کے ایک مشیر نے اے ای پی کا بتایا کہ خود کش حملہ آور نے ان کے قافلے پر تب حملہ کیا جب وہ اپنے گھر سے کام لے لیے نکلے۔
عبداللہ جن کی پاس ہی دکان ہے کا کہنا تھا کہ دھماکے سے ان کی دکان کی کھڑکیاں ٹوٹ گئیں۔
انہون نے مزید کہا کہ گیس سلینڈر کی ایک دکان میں بھی آگ لگ گئی جس سے کئی سلنڈر پھٹ گئے۔
صالح جو طالبان کے نقاد رہے ہیں پر گذشتہ سال صدارتی انتخابات سے پہلے بھی حملہ ہوا تھا جس میں وہ بچ گئے تھے۔
ایک خوش بمبار اور مسلح حملہ آور نے کابل میں ان کے دفتر کو نشانہ بنایا تھا جس میں 20 ہلاک اور 50 زخمی ہوئے تھے۔
بدھ کا حملہ ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب طالبان کے ساتھ دوحہ میں مذاکرات کا آغاز متوقع پے۔
صالح افغان صدر اشرف غنی کے ‘پہلے’ نائب ہیں۔ دوسرے نائب صدر سرور دانش ہیں۔